صہیونی انتہاپسند رہنما بن گویر نے کہا ہے کہ غزہ سے یرغمالیوں کو طاقت کے بل بوتے پر رہا کرنا چاہئے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق نتن یاہو کابینہ کے داخلی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر نے تل ابیب اور حماس تحریک کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کی وجہ سے بالآخر اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔ اب بن گویر غزہ میں نسل کشی جاری رکھنے کے لیے مقبوضہ علاقوں میں انتہا پسندوں کی آواز بن گئے ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم نتن یاہو حکومت کی طرف سے حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے بجائے طاقت کے ذریعے مزید قیدیوں کی واپسی، غزہ میں انسانی امداد اور ایندھن کے داخلے کو روکنے کی توقع کرتے ہیں۔

بن گویر نے ایک بار پھر نتن یاہو کی کابینہ کے دیگر انتہا پسند وزراء سے استعفی دینے اور اتحادی کابینہ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

صیہونی حکومت کے وزیر خزانہ، بتسیل اسموٹریچ نے بھی اعلان کیا ہے کہ میں اپنے پورے دل سے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی مخالفت کرتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ معاہدہ اسرائیل کو خطرے میں ڈال دے گا۔

حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق تل ابیب کو معاہدے پر عمل درآمد کے پہلے مرحلے میں 1900 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا ہے جن میں سے کچھ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس معاہدے سے بن گویر سمیت دائیں بازو کے صیہونی سیاست دان ناراض ہوگئے ہیں۔