مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روسی معاون وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد صورتحال کا نزدیک سے جائزہ لیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے خطے کے بااثر ممالک کے ساتھ رابطے جاری ہیں۔
روس کے نائب وزیر خارجہ اور صدر پوٹن کے خصوصی نمائندے برائے مغربی ایشیا و افریقا نے کہا ہے کہ ترکی اور ایران کے ساتھ شام کے بحران پر مذاکرات جاری رکھنا مفید ہوگا۔ مستقبل میں مزید ملاقاتیں یقینی طور پر منعقد ہوں گی۔
یاد رہے کہ شام 2011 سے مغربی، عبرانی، اور عربی اتحاد کے حمایت یافتہ تکفیری گروہوں کے حملوں کا شکار رہا ہے۔ اس دوران ملک میں مسلسل دہشت گرد حملے ہوئے ہیں۔
2017 میں شروع ہونے والے آستانہ مذاکرات نے جو "آستانہ فریم ورک" کے نام سے معروف ہے، شام کے بحران کے حل کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔
آستانہ مذاکرات میں روس، ایران اور ترکی ضامن ممالک کے طور پر شامل ہیں، جو شام کے بحران کے حل میں معاون ہیں۔ ان مذاکرات میں شام کی حکومت، اپوزیشن، اقوام متحدہ، اور اردن، لبنان، اور عراق جیسے مبصر ممالک بھی شریک ہوتے ہیں۔