مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے سعید ایروانی نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے سربراہان کے نام ایک خط میں کہا ہے کہ شام میں دہشت گردوں کی جانب سے ایرانی سفارتی مشنز پر حملہ ویانا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے جس میں سفارتخانوں اور عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے۔
ایروانی نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر زور دیتا ہے کہ سفارتی اور قونصلر مقامات اور ان کے نمائندوں کا احترام بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہمیشہ برقرار رہنا چاہیے۔ کسی فرد، گروہ یا ریاست کو ایسے قوانین کی خلاف ورزی کرنے یا اسے نظرانداز کرنے کا حق نہیں ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان سنگین خلاف ورزیوں کی واضح طور پر مذمت کریں اور سفارتی عملے اور مقامات کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ایسے حملوں کی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات کریں۔
انہوں نے اپنے خط میں کہا کہ 8 دسمبر 2024 کو تکفیری دہشت گردوں نے دمشق میں واقع ایرانی سفارت خانے میں زبردستی داخل ہو کر حملہ کیا جس میں سفارتخانے کی دستاویزات اور آرکائیوز کی چوری اور تباہی کے علاوہ عمارت، کھڑکیوں اور فرنیچر کو شدید نقصان پہنچا۔ ابتدائی طور پر سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ ممکنہ طور پر سفارت خانے پر فائرنگ کی گئی۔ اسی طرح 29 نومبر 2024 کو حلب میں ایرانی قونصل خانے پر انتہائی نزدیک سے گولہ باری کی گئی جس سے قونصل خانے کے عملے کی جانیں خطرے میں پڑ گئیں۔ قونصل خانے کو خالی کرنے کے بعد حملہ آوروں نے قبضے میں لے کر عمارت کو تباہ کردیا۔
ایروانی نے کہا کہ یہ اقدامات ویانا کنونشن کی واضح خلاف ورزی ہیں جس میں سفارتی مقامات کی حرمت اور عملے کی حفاظت کی ضمانت پر زور دیا گیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر زور دیتا ہے کہ سفارتی اور قونصلر مقامات اور ان کے نمائندوں کی حفاظت بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہر حال میں یقینی بنائی جائے۔ کوئی فرد، گروہ یا ریاست ایسی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرنے یا انہیں سہولت فراہم کرنے کا حق نہیں رکھتا۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ سفارتی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کی واضح مذمت کریں اور سفارتی عملے اور مقامات کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ایسے حملوں کی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات کریں۔