مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ایرانی وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ شہید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد حالات اس چیز کے متقاضی تھے کہ ایران مقاومت کی مزید حمایت کرے اور اس بات کا عملی ثبوت دے کہ اسلامی جمہوریہ ایران مقاومت کے ساتھ حسب سابق کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقاومت دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہوگئی ہے اور صہیونی حکومت پر کاری وار کررہی ہے۔ رہبر معظم کی اقتدا میں نماز جمعہ کے قیام سے مقاومت کو بہت حوصلہ ملا۔ ایرانی اعلی حکام کے دورہ بیروت سے مجاہدین کا اعتماد بحال ہوا اور نئی قیادت سامنے آگئی۔
انہوں نے کہا کہ خطے کے ممالک اس حقیقت کا جان چکے ہیں کہ صہیونی حکومت مشرق وسطی کے لئے خطرہ بن چکی ہے۔ یہ صہیونی جنگی مشین کو کنٹرول کرنے میں موثر ثابت ہوگا۔ او آئی سی اور عرب لیگ سربراہی اجلاس کے دوران سعودی ولی عہد نے بھی صہیونی حکومت کی مذمت کی۔
عراقچی نے کہا کہ نیویارک میں ایرانی نمائندے کی ایلون مسک کے ساتھ کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے۔ یہ سب میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ اگرچہ اس جھوٹی خبر کی تردید کی کوئی ضرورت نہیں ہے اس کے باوجود وزارت خارجہ کے ترجمان نے تردیدی بیان جاری کیا ہے۔