گذشتہ دنوں ایرانی ائیر ڈیفنس سسٹم نے صہیونی شرارت آمیز حملوں کو کامیابی کے ساتھ روک کر عالمی سطح پر صہیونی فوج کی طاقت کا بھرم توڑ دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ آج کے پیچیدہ جیوپولیٹیک حالات میں ایران کی پہچان اس کی دفاعی طاقت اور حملے کی صلاحیت سے ہے۔ ایران کا سخت ترین دشمن صہیونی حکومت بھی اس حقیقت سے بخوبی واقف ہے اور اپنے اقدامات سے اس کا اظہار بھی کیا ہے۔

ایران راتوں رات مشرق وسطی میں فوجی طاقت نہیں بنا ہےبلکہ اس نے مخصوص حکمت اور نظام کے تحت یہ سفر طے کیا ہے اور عالمی دباو، خطے میں کشیدگی اور دفاعی خطرات سے مقابلہ کرتے ہوئے یہ طاقت حاصل کی ہے۔ 

ایران کی دفاعی طاقت میں دو شعبوں کو بنیادی اہمیت حاصل ہے؛ ترقی یافتہ میزائل ٹیکنالوجی اور پیچیدہ ڈرون طیارے۔ ایران کی دفاعی ترقی نے مشرق وسطی میں ملکوں کی پالیسی میں اہم تبدیلی ایجاد کی ہے اس طرح کہ خطے اور عالمی پالیسی سازی میں ایران نے اثر ڈالنا شروع کیا ہے۔

ایران کی دفاعی اسٹریٹیجی کا جدید دور

وعدہ صادق آپریشن ایران کی دفاعی طاقت کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا جس کے ذریعے ایران نے اپنی حاکمیت کو درپیش خطرات کے مقابلے میں بھرپور ردعمل دکھایا۔ صہیونی حکومت کے خلاف اس آپریشن نے میزائل اور ڈرون ٹیکنالوجی کی طاقت دکھادی جس سے مبصرین حیران ہوگئے۔ وعدہ صادق آپریشن کا پہلا مرحلہ اس قدر ہماہنگ اور مربوط تھا کہ فوجی آپریشن سے زیادہ دفاعی مشق لگتا تھا۔ اس سے اپنی دفاعی طاقت پر ایران کے اعتماد کو اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ وہ دفاعی صنعت اور ٹیکنالوجی جس کو سالوں پابندی کا شکار رہنے کے باوجود ایران نے حاصل کی تھی۔

یہ آپریشن مخصوص حادثات کا جواب نہیں تھا بلکہ اس سے کہیں زیادہ وسیع انتباہ تھا۔ وعدہ صادق 2 میں ایران نے اپنے اقدامات کا دائرہ مزید وسیع کیا اور مقبوضہ فلسطین میں صہیونی تنصیبات کو ہدف بنایا۔ یہ اقدام صہیونی حکومت کے ساتھ امریکہ کے لئے بھی ایک پیغام تھا کہ اپنی حاکمیت کو خطرہ محسوس کرنے کی صورت میں ایران مشرق وسطی میں طاقت کا توازن اپنے حق میں بدل سکتا ہے۔ صہیونی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے بعد ایران نے انتباہ کیا کہ صہیونی حکومت جوابی غلطی کرے تو مزید ردعمل سامنے آئے گا۔

وعدہ صادق 3 آپریشن

 شام میں صہیونی حکومت کی جانب سے ایرانی قونصلیٹ پر حملے کے بعد ایران نے وعدہ صادق 1 آپریشن میں صہیونی فوجی اڈوں اور مراکز پر ڈرون اور میزائل حملہ کیا۔ آپریشن کے بعد واضح پیغام دیا کہ ایرانی مفادات پر مزید حملے کی صورت میں دندان شکن جواب دیا جائے گا۔ حماس کے سربراہ شہید اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے سربراہ شہید حسن نصراللہ اور جنرل نیلفروشان پر صہیونی حملے کے بعد وعدہ صادق 2 آپریشن کی دھمکیاں سامنے آئیں اور ایران نے اپنے مفادات اور اتحادیوں کے دفاع کے لئے پوری طرح آمادگی کا اعلان کیا اور عملی طور پر کرکے دکھایا۔

گذشتہ دنوں صہیونی حکومت نے ایرانی سرزمین پر حملے کی جرائت کی تو ایران نے کہا ہے کہ وعدہ صادق 3 پہلے سے زیادہ تباہ کن ہوگا۔ ایران نے گذشتہ حملوں کے جواب میں اپنی جوابی صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے اور عملی طور پر ثابت کیا ہے کہ قومی مفادات اور اپنے اتحادیوں کا ہر حال میں تحفظ کیا جائے گا۔

خطے میں جاری جنگ کا رخ موڑنے والا جدید ترین ائیر ڈیفنس سسٹم

ایران نے برسوں سے بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود اپنی دفاعی صلاحیت میں قابل قدر اضافہ کیا ہے۔ گذشتہ دہائیوں کے دوران ایران نے دفاعی طاقت میں خود کفالتی کی جانب اہم اقدامات کیے ہیں جس کے نتیجے میں ایسا ائیر ڈیفنس سسٹم ایجاد کیا جس کی مدد سے جدید خطرات کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

ایران کا فضائی دفاعی نظام روسی سسٹم ایس 300 سے شباہت رکھتا ہے۔ صہیونی حکومت کے حالیہ حملوں میں ایرانی فضائی دفاعی نظام نے عراقی فضائی حدود میں بھی صہیونی اہداف کو نشانہ بنایا اور اپنی رینج اور صلاحیت کا خوب اظہار کیا۔ اس ترقی یافتہ نظام کی وجہ سے نہ صرف اسرائیل کے حملے رک گئے بلکہ پورے مشرق وسطی میں طاقت کا نیا نظام سامنے آیا۔ 

اسٹریٹجک ڈیٹرنس اور ریڈ لائنز

ایران کا ڈیٹرنس کا استعمال محض بیان بازی نہیں ہے۔ ایران نے سرخ لکیروں کی وضاحت اور ان پر عمل بھی کیا ہے۔ اس کے بعد ان سرخ لائنوں کو عبور کرنے کے نتائج کا اندازہ بھی لگایا گیا ہے۔ دیانتدارانہ وعدہ صادق آپریشن میں ان حدود کی طرف واضح اشارہ بھی کیا گیا ہے۔ جب صیہونی حکومت نے ایرانی قونصل خانے کو نشانہ بنایا تو ایران نے نہ صرف بیان دینے پر اکتفا کرنے کے بجائے جارح صہیونی حکومت کے دانت کھٹے کردیے۔ ایران نے شام اور خطے میں اپنے مفادات پر ہونے والے حملوں کا ان اقدامات کے ذریعے جواب دیا ہے جو خطرات کا مقابلہ کرنے کی اس کی صلاحیت کا بخوبی اندازہ ہوجائے۔

شہید ہنیہ اور شہید حسن نصراللہ جیسے اتحادیوں پر حملے کے بعد ایران نے واضح کیا کہ ان حملوں کا بھی ہر حال میں جواب دیا جائے گا۔ ایران اپنے مفادات اور اتحادیوں پر حملوں کا جواب دینے کی طاقت رکھتا ہے۔

ایران کے دفاعی نظام میں پیشرفت سے بین الاقوامی سطح پر اثرات ظاہر ہوں گے۔ مشرق وسطی کے ممالک کافی عرصے سے علاقائی طاقتوں کے دست نگر رہے ہیں۔ ایران کی دفاعی طاقت ان روابط پر بھی اثرانداز ہوگی۔ مغربی نظام سے وابستہ ممالک واشنگٹن کے بجائے تہران کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کی پالیسی اختیار کرسکتے ہیں۔ امریکی فوج خطے میں موجود ہے۔ ایران کی دفاعی طاقت میں اضافے سے امریکہ کو خطرات پیش آسکتے ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی کاروائیاں محدود ہوسکتی ہیں۔

ایران کی دفاعی ترقی نے ثابت کیا ہے وہ نہ فقط اپنی سرحدی حدود کا دفاع کرسکتا ہے بلکہ حملے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایران نے دقیق کاروائیوں سے اپنا ڈیٹرنس ثابت کیا ہے۔ ان تبدیلیوں سے ایران خطے کی ایک طاقت کے طور پر سامنے آیا ہے جو علاقائی اور عالمی طاقتوں کے ساتھ مقابلہ کرسکتا ہے۔

آئندہ سالوں کے درمیان اہم تبدیلیاں رونما ہوں گی جس سے ایران خطے کے مستقبل کے حوالے سے اہم کردار ادا کرے گا۔ اپنی دفاعی طاقت اور پیشرفتہ ٹیکنالوجی کے بل بوتے پر ایران علاقائی سطح پر اتحاد بھی تشکیل دینے کی پوزیشن میں ہوگا۔

محمد علی صنوبری؛ ڈائریکٹر نگاہ نو اسٹریٹجک اسٹڈیز سینٹر