مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، لبنان کے دارالحکومت بیروت میں صہیونی فضائیہ کے حملے میں شہید ہونے والے ڈاکٹر علی حیدری کا تعلق ایران کے مقدس شہر قم سے تھا۔
شہید ڈاکٹر علی حیدری انسانی ہمدردی اور دینی جذبات کے تحت لبنان میں صہیونی حملوں سے زخمی ہونے والوں کو طبی امداد فراہم کرنے کے لئے لبنان گئے تھے۔ چار دن پہلے جنوبی لبنان میں صہیونی ڈرون طیارے نے ان کی گاڑی پر حملہ کیا اور وہ زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرتے ہوئے خود شہید ہوگئے۔
شہید ڈاکٹر حیدری دفاع مقدس میں شرکت کا اعزاز رکھنے کے ساتھ مدافع حرم بھی تھے۔ انہوں نے حالیہ سالوں کے دوران اربعین حسینی کے دوران موکبوں میں زائرین کربلا کو طبی امداد فراہم کرنے کا اعزاز بھی حاصل کیا تھا۔
شہید ڈاکٹر علی حیدری کا جسد خاکی لبنان سے ایران منتقل کیا گیا۔ گذشتہ رات قم میں حرم حضرت معصومہؑ میں ان کو لایا گیا اور عوام نے آخری مرتبہ ان کا دیدار کیا۔ تہران سے قم منتقل کرنے کے بعد حرم حضرت معصومہؑ میں ان کا جسد خاکی طواف کے لئے لایا گیا تھا۔
حرم حضرت معصومہؑ میں خادمین نے اپنے دوش پر ان کا جنازہ اٹھایا ہوا تھا۔ شبستان امام خمینی میں ہزاروں زائرین کے درمیان میں ان کا جسد خاکی رکھا گیا۔ دعائے کمیل کی قرائت کے بعد شہید علی حیدری کو امامزادہ موسی مبرقع کے حرم میں لے جایا گیا جہاں زائرین کی موجودگی میں ان کو حرم کا طواف کرایا گیا۔
شہید ڈاکٹر علی حیدری کی نماز جنازہ مصلائے قدس میں آیت اللہ اعرافی کی اقتدا میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
نماز جنازہ کے بعد جانبازان اسکوائر سے شہداء چورنگی تک ان کی تشییع کی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
جنازے کے شرکاء امریکہ اور صہیونی حکومت کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔ "مردہ باد اسرائیل" کی صداؤں سے فضائیں گونج رہی تھیں۔ شرکاء آزادی بیت المقدس کی تحریک کے ساتھ خیانت کرنے والوں اور منافقین کے خلاف بھی نعرے لگارہے تھے۔
شہید ڈاکٹر علی حیدری کے فرزند نے کہا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی ایران اور لبنان میں مقاومت کا نمونہ ہیں۔ ہم ان کا راستہ جاری رکھیں گے۔ میرے والد کی شہادت سے مقاومت کی پیشرفت میں کمی نہیں آئے گی۔
جنازے کی ریلی میں شریک حسین علیزادہ نے اس موقع پر مہر نیوز کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کی سربلندی کے لئے زمین پر بہنے والا خون منحوس صہیونی حکومت کی نابودی کے عمل تیزی بخشے گا۔ مقاومتی کمانڈروں کی راہ پہلے سے زیادہ موثر طریقے سے جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ آج کے جوان رہبر معظم کے فرمان کے مطابق آزادی بیت المقدس کے لئے میدان میں مکمل تیار ہیں۔ دشمنوں کو علم ہونا چاہئے کہ شہادت کا راستہ کبھی ختم نہیں ہوگا۔
شرکاء بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں سے غزہ اور لبنان میں صہیونی حکومت کی جارحیت کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کررہے تھے۔
شعبہ صحت کے بسیجی رضاکار شہید ڈاکٹر علی حیدری کا جنازہ اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے تھے۔
تشییع کے دوران شہید ڈاکٹر علی حیدری کی آڈیو سنائی گئی جس میں وہ حزین انداز میں اپنی شہادت کے نزدیک ہونے کی خبر دے رہے ہیں۔
شہید ڈاکٹر علی حیدری نے پانچ بچوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔
شہید ڈاکٹر علی حیدری کو قم میں باشکوہ انداز میں تشییع کے بعد ان کی وصیت کے مطابق تہران میں امام خمینی کے مزار میں تدفین کے لئے جایا گیا۔