انصاراللہ یمن کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے طوفان الاقصی کو ایک سال مکمل ہونے پر اپنے خطاب میں کہا ہے کہ صہیونی حکومت غزہ میں تاریخ کے بدترین مظالم کا ارتکاب کررہی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ یمنی مقاومتی تنظیم انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے طوفان الاقصی کو ایک سال مکمل ہونے کی مناسبت سے خطاب کیا اور غزہ میں صہیونی حکومت کے مظالم کے بارے میں گفتگو کی۔

الحوثی نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت نے گذشتہ ایک سال کے دوران غزہ پر ڈھائی لاکھ مرتبہ زمینی اور فضائی حملہ کیا جس میں شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ پچاس ہزار سے زائد ہے۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی فورسز نے بم، میزائل اور مارٹر گولوں کی شکل میں ایک لاکھ ٹن دھماکہ خیز مواد غزہ پر پھینکا۔ یہ تمام ہتھیار امریکی ساختہ تھے۔ ان میں سے 10 ٹن ایسے مواد ہیں جو ابھی پھٹا نہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ پھٹے گا۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں ابھی تک 7800 سے زائد شہداء بغیر تدفین کے پڑے ہوئے ہیں۔ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ اسرائیل نے امریکی ساختہ ایسے ہتھیار استعمال کئے ہیں جو بین الاقوامی سطح پر ممنوع ہیں۔ ان ہتھیاروں کی وجہ سے غزہ میں قتل عام ہوا ہے۔

الحوثی نے کہا کہ صہیونی حکومت نے امریکہ، برطانیہ اور بعض دیگر یورپی ممالک کی حمایت پر غزہ کے خلاف پوری طاقت استعمال کی۔ ساڑھے تین لاکھ فوج اور ریزرو اہلکاروں کو غزہ میں جھونک دیا۔ فلسطینیوں پر زمینی، فضائی اور بحری راستوں سے حملہ کیا۔ غزہ میں ہونے والے مظالم تاریخ کے بدترین اور وحشیانہ ترین مظالم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی فورسز نے غزہ میں 3700 مرتبہ جنگی جرائم کا ارتکاب کیا۔ المعدانی ہسپتال، جبالیا کیمپ اور الفاخورہ اسکول پر بمباری صہیونی حکومت کی وحشی گری کی زندہ مثالیں ہیں۔ کوئی بھی ان جنایات کو نہیں بھول سکتا ہے اور صہیونی حکومت کے ماتھے پر یہ سیاہ دھبہ ہمیشہ باقی رہے گا۔