مہر خبررساں ایجنسی نے ایکپسریس نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج سے پارٹی کو ہدایت کررہا ہوں اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں کرے گا، اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں دھوکا دیا ہے، میں آج سے اسٹیبلشمنٹ سمیت کسی فریق سے بھی مذاکرات کے دروازے بند کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے چھ پارٹی رہنماؤں کو اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کی اجازت دے رکھی تھی، میں نے کبھی کسی کو بات چیت سے نہیں روکا، 8 ستمبر کے جلسے کی تاریخ اور این او سی اسٹیبلشمنٹ نے دیا تھا، ہمیں اجازت ملے یا نہ ملے 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو اسٹیبلشمنٹ نے اٹھایا یہ اخبارات میں چھپا ہے، ایک صوبے کے وزیراعلی کو اٹھا کر آپ نفرتیں بڑھا رہے ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ علی امین گنڈاپور کے بیانات سے بغاوت کا تاثر جاتا ہے کہ آپ بغاوت کی ترغیب دے رہے ہیں؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ ہم نے کون سی بغاوت کی ہے؟ علی امین گنڈا پور نے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے اور میں علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑا ہوں، علی امین گنڈا پور کے بیان پر معافی مانگنے والا بزدل ہے اسے پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے وہ پارٹی چھوڑ دے۔
کئی سوالات کے جوابات پر انہوں نے کہا کہ پہلے ہی بلوچستان آپ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے، فیصل واوڈا ان کا ماؤتھ پیس ہے، آپ ارشد شریف قتل کیس کا اوپن ٹرائل کرلیں، حکومت کی آئی ایم ایف سے ڈیل کا علم نہیں۔