صہیونی حکومت نے ایران اور حزب اللہ کے جوابی حملوں کے پیش نظر حیفا بندرگاہ پر ہنگامی حالت نافذ کردی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے العہد کے حوالے سے کہا ہے کہ صہیونی حکومت نے ایران اور حزب اللہ کے جوابی حملوں کے پیش نظر حیفا بندرگاہ سمیت اہم مقامات اور تنصیبات پر حفاظتی انتظامات سخت کردیے ہیں۔

حیفا کے رہائشی شتوشل نے عبرانی اخبار ہارٹز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم دھماکہ خیز مواد پر بیٹھے ہوئے ہیں جہاں کسی بھی وقت دھماکہ ہوسکتا ہے۔ سب کو اس کی فکر لگی ہوئی ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے حیفا کے رہائشیوں کو خصوصی طور پر انتباہ کیا ہے کہ سخت حالات کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہیں۔

دوسری جانب صہیونی اخبار یدیعوت احارونوت نے کہا ہے کہ ایران اور حزب اللہ کے ممکنہ اہداف میں وزیراعظم کا دفتر اور ان کی رہائش گاہ، اسرائیلی فضائیہ کے اڈے، موساد کی تنصیبات اور دیگر انٹیلی جنس سروس کے دفاتر شامل ہیں۔

31 جولائی کو تہران میں شہید اسماعیل ہنیہ پر حملے کے بعد ایران نے صہیونی حکومت کے خلاف جوابی کاروائی کی دھمکی دے رکھی ہے۔ دھمکیوں کے بعد صہیونی حکومت کے ادارے مکمل الرٹ ہیں۔

تہران میں حملے کے بعد سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صہیونی دہشت گرد اور مجرم حکومت کو سخت سزا دیتے ہوئے عزیز مہمان کے خون کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب حزب اللہ نے بھی بیروت میں اپنے کمانڈر فواد شکر پر حملے کے بعد صہیونی حکومت کے خلاف کاروائی کا اعلان کررکھا ہے۔