مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے بیروت میں اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے تنظیم کے کمانڈروں کی یاد میں ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لبنانی عوام کو خوف میں مبتلا کرنے کے لئے صہیونی جنگی طیارے بیروت کی فضاؤں میں گشت کررہے ہیں۔ ہم اس بچگانہ کھیل سے نہیں ڈرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقاومتی کمانڈروں کی شہادت سے ہمارا عزم متزلزل نہیں ہوگا۔ شہید سید فواد شکر نے مقاومت کی پوری نسل کی تربیت کی۔ انہوں نے 2000 کے بعد سے حاصل ہونے والی کامیابیوں میں اہم کردار ادا کیا۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ سید محسن فواد شکر طوفان الاقصی کے ابتدائی دنوں سے مسلسل میدان جنگ میں تھے۔ وہ ہر وقت شہادت کی تمنا کرتے تھے۔ وہ مشکلات میں پہاڑ کی طرح کھڑے ہوکر مقابلہ کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ شہید اسماعیل ہنیہ کی شہادت فلسطینی عوام کے لئے بڑا نقصان ہے لیکن مقاومت کمزور نہیں ہوگی۔ وقت کے ساتھ صہیونی کابینہ کے مکروہ عزائم سامنے آرہے ہیں۔ انتہاپسند صہیونی وزیر خزانہ نے غزہ کے 22 لاکھ فلسطینی کو قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔ یہ بیانات صہیونی حکومت کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرنے والے عرب ممالک کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر غزہ میں مقاومت کو شکست ہوگئی تو اسرائیل کسی پر بھی رحم نہیں کرے گا اور اردن، شام اور مصر کو بھی ختم کرکے چھوڑے گا۔ خطرے کے وقت سر چھپانے سے خطرہ دور نہیں ہوگا۔ دشمن کا سامنے آکر مقابلہ کرنا ہوگا۔ یہ ایک انسانی اور دینی وظیفہ ہے۔
حسن نصراللہ نے کہا کہ ایران، یمن اور حزب اللہ کا ردعمل یقینی ہے۔ اسرائیل میں سنی جانے والی ہر صدا ہمارا حملہ نہیں ہے۔ ہم ببانگ دہل اور علی الاعلان حملہ کریں گے۔ آج پورا اسرائیل ایران اور حزب اللہ کے جوابی حملوں کے ڈر سے خوف میں ڈوبا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آدھے گھنٹے میں دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ آج ہمارے ڈرون طیارے دشمن کے آئرن ڈوم سے گزر کر عکا تک پہنچ گئے۔ ہمارا جوابی حملہ انتہائی طاقت ور اور موثر ہوگا۔