مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نومنتخب ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے تہران ٹائمز میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے علاوہ اہشیا، افریقہ اور یورپ سمیت چین، روس اور امریکہ جیسے ممالک کے ساتھ اپنی حکومت کی خارجہ پالیسی بیان کی تھی۔
معروف عالمی ذرائع ابلاغ نے اس حوالے سے خصوصی تبصرے شائع کئے ہیں۔
امریکی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے ڈاکٹر پزشکیان کے پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ایران کے نو منتخب صدر نے کہا کہ ان کی حکومت قومی مفادات اور شرائط کے مطابق تمام ممالک کے ساتھ تعلقات میں توازن قائم کرے گی تاہم انہوں نے امریکہ پر زور دیا کہ ان کا ملک کسی کے دباؤ میں نہیں آئے گا۔
ڈاکٹر پزشکیان نے روس کے ساتھ تعلقات کو سراہا اور اس کو اسٹرٹیجک پارٹنر قرار دیا۔ انہوں نے تین سالوں سے جاری یوکرائن جنگ میں صلح کی کوششوں کو خیر مقدم کیا۔
نومنتخب صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ بیجنگ کے ساتھ تعاون کو آگے بڑھانے کے خواہاں ہیں اور سات سال کی سفارتی کشیدگی کے بعد ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے میں ثالثی کی تعریف کی۔
پزشکیان نے کہا کہ وہ یورپی ممالک کے ساتھ باہمی احترام کے اصولوں کی بنیاد پر تعمیری بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
رائٹرز نے لکھا ہے کہ مسعود پزشکیان نے امریکہ کو پیغام دیا کہ ان کا ملک دباؤ میں نہیں آئے گا۔ منتخب صدر نے چین اور روس کے ساتھ اپنے ملک کی دوستی کو بھی اہم قرار دیا۔
69 سالہ ہارٹ سرجن نے عمل پسند خارجہ پالیسی کو فروغ دینے اور 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے بڑی طاقتوں کے ساتھ اب تعطل کا شکار ہونے والے مذاکرات پر دوبارہ غور کرنے کا عہد کیا ہے۔
سی این این نے تہران ٹائمز میں ایران کے منتخب صدر کے مضمون پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پزشکیان یورپ کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے تیار ہیں۔ نومنتخب صدر نے کہا کہ یورپ کی جانب سے امریکہ کا ساتھ دینے کے باوجود وہ یورپ کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے منتظر ہیں۔
اژانس فرانس پریس نے ایران کے نو منتخب صدر کے پیغام کے حوالے سے اپنی سرخی میں لکھا ہے کہ ایران کے منتخب صدر یورپ کے ساتھ 'تعمیری بات چیت' کے لیے تیار ہے۔
ایران کے نو منتخب صدر مسعود پیزشکیان نے کہا کہ وہ یورپی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں، اگرچہ انہوں نے ان پر امریکی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے کے وعدوں سے مکرنے کا الزام لگایا۔ 2015 کے معاہدے سے امریکی دستبرداری کے بعد یورپی ممالک نے معاہدے کو بچانے اور امریکی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کرنے کا عہد کیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق پزشکیان نے روس کو ایک قابل قدر اتحادی قرار دیا اور کہا کہ وہ چین کے ساتھ زیادہ وسیع تعاون کے منتظر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران اپنے عرب پڑوسیوں اور ترکی کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید وسیع کرنے اور مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تعاون کرنے کا خواہشمند ہے۔
تاس نیوز ایجنسی نے ایران کے نومنتخب صدر کے مضمون میں روس اور یوکرین کے بارے میں ان کے موقف کو سراہا ہے کہ ایران روس کو اپنا اسٹریٹجک اتحادی سمجھتا ہے۔ ایران ان تعلقات کو مزید توسیع دینا چاہتا ہے۔
معروف روسی خبررساں ایجنسی نے کہا ہے کہ ایران کی نئی حکومت یوکرین میں امن کے حصول کے لیے اقدامات کی فعال حمایت کرے گی۔
پیزشکیان نے مزید کہا ہے کہ میں روس کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور کثیر جہتی تعاون کو ترجیح دیتا رہوں گا، خاص طور پر برکس، شنگھائی تعاون تنظیم اور یوریشین اکنامک یونین جیسے پلیٹ فارمز پر مشترکہ موقف اختیار کرنے کی کوشش کی جائے گی۔