مہر نیوز کے رپورٹر کے مطابق، ایران کے وزیر ثقافت مہدی اسماعیلی نے پریس کانفرنس کے دوران شہدائے خدمت کے چہلم کے سلسلے میں انعقاد پذیر مراسم عزاء کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ شہدائے خدمت کا چہلم نزدیک ہے، ملت اسلامیہ اس انتھک صدر اور ان کے ساتھیوں کے سوگ میں ہے اور ان کی پاکیزہ روحوں کو سلام پیش کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہیلی کاپٹر حادثے کے آغاز سے ہی عوام نے بھرپور طریقے سے شہدائے خدمت کا سوگ منایا اور ان کے خلوص، لگن اور نیک چلن کو یاد کیا۔
وزیر ثقافت نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ شہدائے خدمت کے اربعین کی مرکزی مجلس تہران اور مشہد میں منعقد کی جائے گی، مزید کہا: جمعرات کو 5 بجے مصلائے تہران میں سید حسن نصراللہ اور شہید صدر کی اہلیہ کے خطاب سے چہلم کا آغاز ہوگا۔ اس سلسلے میں عوامی صدر دفتر نے چہلم کے مراسم کو ممکن حد تک شاندار طریقے سے منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا، کیونکہ اربعین شیعہ تفکر میں ایک انقلاب آفرین تحریک ہے جو درحقیقت امام حسین علیہ السلام کی یاد میں ایک تاریخی روایت کی پیروی کا نام ہے، جسے بھرپور طریقے سے منایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے تمام صوبوں میں شہدائے خدمت کا چہلم منایا جائے گا، تبریز میں شہید امام جمعہ اور شہید گورنر کے اہل خانہ کی جانب سے مجلس عزاء منعقد کی جائے گی۔ اس کے علاوہ قم اور اہواز سمیت بعض صوبوں میں متعدد پروگرام ہوں گے۔
اگلے ہفتے عراق میں شہید صدر کے اہل خانہ کی موجودگی میں عراق کے مختلف طبقوں کی جانب سے شہید صدر کی یاد میں چہلم کے مراسم ہوں گے۔
وزیر ثقافت نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ شہید امیر عبداللہیان کے اہل خانہ کی طرف سے جمعرات کی صبح عبدالعظیم حسنی (ع) کے حرم میں مجلس چہلم منعقد کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ چہلم کا مرکزی پروگرام 27 جون کو آیت اللہ بہشتی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کی برسی کے موقع پر ہوگا جس میں 140 غیر ملکی مہمان بھی شریک ہوں گے۔
مہدی اسماعیلی نے کہا کہ ثقافتی انقلاب کی سپریم کونسل نے گزشتہ ہفتے شہید رئیسی فاؤنڈیشن کے قیام کے حوالے سے ایک قرارداد منظور کی جس میں شہید صدر کے نام سے ایک خصوصی ایوارڈ بھی زیر غور ہے۔
اس کے علاوہ 60 سے زائد ممالک میں ثقافتی مشاعروں کے ذریعے تقاریب منعقد کی جا رہی ہیں، اس سلسلے میں میری ایک پاکستانی عہدیدار سے ملاقات ہوئی، انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام بھی شہید صدر کے غم میں ایرانی عوام جتنے سوگوار ہیں۔
انہوں نے شہید صدر کے بارے میں لکھی گئی کتابوں کے بارے میں کہا کہ کتابوں کے ایک اہم حصے کا مواد ہنری ہے البتہ ہم ایک کتاب کا تذکرہ کر سکتے ہیں جب شہید عدلیہ کے سربراہ تھے جو اس دور میں ان کی خدمات کے بارے میں ہے۔ کتاب کا یہ مجموعہ مرحوم یادوں پر مشتمل ہے جو سات زبانوں میں شائع ہوگا اس کے علاوہ ایک دستاویزی فلم بھی بنائی گئی ہے
اسماعیلی نے کہا کہ 13ویں حکومت کے اس تین سالہ دور میں ہم نے ثقافت، فن اور میڈیا کے میدان میں بہت اچھی پیش رفت کا مشاہدہ کیا اور یہ شہیس صدر کی وجہ سے تھا کہ جنہوں نے اس شعبے کی بھرپور حمایت کی۔ یہی وجہ ہے کہ اب تک 90 میڈیا ہاوسز نے چہلم کی تقریب میں اپنی شرکت کا اعلان کیا ہے۔
اس موقع پر صدارتی تعلقات عامہ کے مرکز کے سربراہ رحیمی نے کہا کہ شہید صدر کے اقوام متحدہ کے پہلے دورے کے بارے میں ایک کتاب لکھی جا رہی ہے جو آخری مراحل میں ہے۔ دوسری کتاب شہید رئیسی کے اقوام متحدہ کے دورے کی سفری تفصیلات پر مشتمل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہید کی آثار نویسی کا یہ سلسلہ جاری ہے کیونکہ ان کی سرگرمیاں اس قدر وسیع ہیں کہ کئی بار ہم ان کی عکاسی کرنے میں ناکام رہے ہیں۔