مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے سعید ایروانی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی امن اور سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے سائبر سپیس میں پیدا ہونے والے جدید خطرات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
سیکورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایروانی نے کہا کہ انفارمیشن اینڈ کمیونیکشن ٹیکنالوجی عالمی رابطے، تجارت اور حکمرانی کا بنیادی ذریعہ ہے لہذا اس شعبے میں مواقع کے ساتھ ساتھ خطرات بھی درپیش ہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ جدید اور نئے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے بین الاقوامی سطح پر تعاون اور نئے قوانین و اقدامات کی ضرورت ہے۔ ایران ان ممالک میں شامل ہے جو سائبر حملوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ سائبر حملوں کی وجہ سے حکومتی خدمات کا عمل شدید متاثر ہوا ہے۔ ہمارے پرامن مقاصد کے لئے استعمال ہونے والے ایٹمی ری ایکٹرز، اسٹیل اور پیٹروکیمیکل کمپنیوں پر سائبر حملے کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان حملوں کو جنگی وسائل کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ عالمی حکومتوں کو چاہئے کہ ان حملوں کی روک تھام کے لئے اقدامات کریں۔ بین الاقوامی سطح پر موجودہ قوانین نئے زمانے کے تقاضوں سے ہماہنگ نہیں ہیں اسی وجہ سے تخریب کاروں کے لئے مواقع میسر آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ہونے والی ترقی کو سیاسی یا انتقامی اقدامات کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ اقوام متحدہ کو چاہئے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے پرامن مقاصد کے لئے استعمال کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرے۔