مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ گذشتہ 8 مہینوں کے دوران صہیونی فوج نے غزہ میں عوامی املاک اور بنیادی انفراسٹرکچر کو خصوصی طور پر ہدف بناکر تباہ کردیا ہے۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں کا ہے کہ صہیونی حکومت کے حملوں کی وجہ سے غزہ میں رہائشی عمارتیں رہنے کی قابل نہیں رہی ہیں۔
عالمی ادارے کے اہلکار نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ غزہ کی سڑکیں تباہی اور ویرانی کے قصے سنارہی ہیں۔ سیٹلائٹ تصاویر سے با آسانی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ غزہ میں 1800 کلومیٹر طویل سڑکیں تباہ ہونےکی وجہ سے گاڑیوں کے لئے قابل استعمال نہیں ہیں۔
1400 کلومیٹر سے زائد سڑکیں صہیونی فورسز کی گولہ باری اور فضائی حملوں کی وجہ سے جزوی طور پر متاثر ہوگئی ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ طوفان الاقصی کے بعد ہونے والے صہیونی حملوں کی وجہ سے غزہ میں 60 فیصد رہائشی مکانات تباہ ہوگئے ہیں جبکہ 80 فیصد تجارتی مراکز کو نقصان پہنچا ہے۔
غزہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق صہیونی فورسز نے مسلمانوں اور عیسائیوں کی عبادتگاہوں کو ہدف بناتے ہوئے 267 عبادتگاہوں کو تباہ کردیا ہے۔ 88 فیصد سرکاری سکول حملوں میں متاثر ہونے کی وجہ سے تعلیمی مقاصد کے لئے دوبارہ استعمال کے قابل نہیں رہے ہیں۔