مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، پاکستانی روزنامہ جنگ نے لکھا کہ 2023 جون سے اگست کے درمیان سویڈن اور ڈنمارک میں قرآنِ پاک کی توہین اور جلائے جانے کے واقعات رونما ہوئے۔
تاہم مغربی ممالک نے ان واقعات پر یہ کہہ کر خاموشی اختیار کرنے کو ترجیح دی کہ یہ آزادی اظہار رائے ہے۔
ایسے میں یہ آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی تھے جنہوں نے ترکیہ، قطر سمیت دیگر مسلم ممالک کے سربراہان کے ہمراہ ان واقعات کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ سے سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے تاریخی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے قرآن پاک کے نسخوں کو نذر آتش کرنے کے معاملے پر مغرب کو للکارتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قرآن پاک تھام کر اس کی حرمت کا دفاع کیا اور آزادی اظہارِ رائے کے نام پر قرآن کی توہین کرکے مسلمانوں کے جذبات مجروح کیے جانے کے پے در پے رونما ہونے والے واقعات بند کرنے کرنے کا مطالبہ کیا۔
آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ قرآن میں تمام انسانوں کو مساوی قراردیا گیا ہے، مغربی ممالک میں اسلامو فوبیا کے واقعات اور ثقافتی نسل پرستی کا مشاہدہ کیا گیا جو انسانیت کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مغرب آزادی اظہار سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے، مغربی ممالک میں قرآن پاک کی بے حرمتی سے لے کر اسکولوں میں حجاب پر پابندی عائد کرنے سے ثقافتی نسل پرستی واضح ہے اور بے شمار دیگر قابل مذمت امتیازات انسانی وقار کے لائق نہیں ہیں۔
دوران خطاب ان کا اشارہ فرانس کی جانب تھا، جس نے مسلمان بچیوں کے اسکولوں میں حجاب پہننے پر متنازع پابندی عائد کی۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اسی اجلاس کے دوران قرآن کریم کو بوسہ دے کر دنیا کو سمجھا دیا کہ یہ قرآن خدا کی طرف سے اور بہت عزیز ہے جو ہمیشہ رہے گا۔