مہر خبررساں ایجنسی نے جیو نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے رکن کور کمیٹی ڈاکٹرخرم خورشید نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستان کا سیٹلائٹ مشن 3 سے 6 ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا، سیٹلائٹ کی مدد سے چاند کی سطح کی مختلف تصاویر لی جائیں گی۔
ڈاکٹر خرم کا کہنا تھا کہ مشن پاکستانی وقت کے مطابق 2 بجکر 18 منٹ پرسیٹلائٹ خلائی مشن پر روانہ ہوگااور سیٹلائٹ چاند کے مدار پر 5 دن میں پہنچے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس مشن کے ذریعے پاکستان کے پاس تحقیق کیلئے اپنی سیٹلائٹ سے لی جانے والی چاند کی تصاویر ہوں گی۔
2022 میں چینی نیشنل اسپیس ایجنسی نے ایشیا پیسیفک اسپیس کارپوریشن آرگنائزیشن (ایپسکو) کے ذریعے رکن ممالک کو چاند کے مدار تک مفت پہنچنے کا منفرد موقع فراہم کیا تھا۔
ایپسکو کی پیش کش پر رکن ممالک نے اپنے منصوبے بھیجے تھے، ایپسکو کے رکن ممالک میں پاکستان، بنگلا دیش، چین، ایران، پیرو، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور ترکی شامل ہیں۔
پاکستان کی جانب سے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی نے بھی مجوزہ منصوبہ جمع کرایا تھا، 8 ممالک میں سے صرف پاکستان کے منصوبے کو قبول کیا گیا، دو سال کی محنت کے بعد سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ کو مکمل کیا جاسکا۔