مہر خبررساں ایجنسی نے آج نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ جمیلہ علم الہدی نے کہا کہ ہماری خاموشی کی وجہ سے اسرائیل کو حوصلہ ملا کہ وہ اپنی پر تشدد کارروائیاں جاری رکھے ۔ خدا کبھی ان لوگوں کو نہیں بخشے گا جو ان سب کو دیکھتے ہوئے بھی خاموش ہیں ، ان کی خاموشی اس جرم سے بھی بدتر ہے جو فلسطین میں ہورہا ہے۔
اسرائیل کے حوالے سے ایرانی صدر کا اہلیہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں جو ہورہا ہے دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ لیکن ہمیں فخر ہے اپنی ماؤں بہنوں پر کہ وہ ان سب کے باوجود بھی خاموش نہیں بیٹھ رہیں ہیں اور بھر پور انداز میں اسرائیل کا مقابلہ کر رہی ہیں، نہ صرف غزہ کی خواتین بلکہ صحافی اور ڈاکٹرز بھی رضاکرانہ طور پر یہاں آئے ہیں۔
ایرانی صدر کی اہلیہ کا مزید کہنا تھا کہ عورت کے بارے میں یہ سوچا جاتا ہے کہ ان میں ایک ڈر اور خوف ہوتا ہے لیکن غزہ کی کی خواتین نڈر ہیں ، اسرائیل کی کوشش ہے کہ فلسطین میں نسل کشی کی جائے جبھی وہ بچوں اور عورتوں کو شہید کر رہے ہیں ، اسرائیل خود کو حضرت موسیٰ کے پیروکار مانتے ہیں لیکن در اصل وہ فرعون کے پیروکاروں میں سے ہیں ۔
جمیلہ علم الہدی نے کہا کہ ایرانی خواتین کے بارے میں ایران میں ہونے والے مظالم کی خبروں پر میں چاہتی ہوں کہ مغربی میڈیا ایران آئیں اور حالات خود دیکھیں ۔ اس حوالے سے بہت سے خواتین صحافی ایران بھی آچکی ہیں ۔ دنیا کا مین اسٹریم امریکا اور اسرائیل کے اثر میں ہے، جبھی عورتوں کی حقیقت اور ہمارے انقلاب کی آواز کو میڈیا نے دبا دیا ہے۔
جمیلہ علم الہدی کا مزید کہنا تھا کہ میں بہت خوشہ محسوس کر رہی ہوں کہ میں نے پاکستان کا دورہ کیا ہے۔پاکستان آنے سے قبل پاکستان کو لے کرمیری سوچ مثبت تھی لیکن یہاں آ کر میری سوچ مزید مثبت ہو گئی ہے ۔