مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ہفتہ مزدور کی مناسبت سے مزدوروں کے وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مزدور ملکی پیداوار میں اضافے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ملکی مصنوعات بڑھ جائیں تو ملک اور عوام کی دولت میں اضافہ ہوتا ہے اور مزدور کی جیب بھر جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کے حکام کی ذمہ داری ہے کہ مصنوعات بڑھانے میں عوام کے کردار کو بیان کریں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ دشمن ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کرکے عالمی استعمار کی پیروی پر مجبور کرنا چاہتے ہیں۔ دشمن کو معلوم ہونا چاہئے کہ اسلامی غیرت اور قومی حمیت کی بناپر دشمن کی بدمعاشی کے سامنے گھٹنے ٹیکنا ناممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک زندہ قوم دشمن کی دشمنی کو اپنے لئے فرصت سمجھتی ہے چنانچہ ایران نے دفاعی حوالے سے اہم سنگ میل عبور کیا ہے۔ اقتصادی پابندیاں ہمیں اپنے موقف سے نہیں ہٹا سکتی ہیں کیونکہ ہم بیرونی امداد کے منتظر نہیں ہیں۔ ایرانی عوام کو چاہئے کہ گفتار اور کردار میں ایک دوسرے کے ساتھ متحد ہیں۔
رہبر معظم نے کہا کہ مزدور کو اپنے مستقبل کے حوالے سے مطمئن کرنا اعلی حکام کی ذمہ داری ہے۔ ایک زمانے میں بڑے کارخانے بند ہونا شروع ہوگئے تھے تاہم حالیہ ایک دو سالوں میں حکام کی کوششوں سے دوبارہ فعال ہوگئے ہیں۔
انہوں نے ہفتہ مزدور کی مناسبت سے مزدوروں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسلام میں محنت اور مزدوری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ قرآن مجید میں اس کو عمل صالح سے تعبیر کیا گیا ہے۔ روایات کی روشنی میں اس عمل صالح سے مراد فقط نماز اور روزہ نہیں ہیں بلکہ ہر وہ کام ہے جو انسان عبادت کی نیت سے انجام دیتا ہے اور ہر وہ عمل جو انسان اپنے گھر میں حلال رزق مہیا کرنے کے لئے انجام دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں یوم مزدور منایا جاتا ہے تاہم اسلام مزدور کے حوالے سے مختلف نظریہ رکھتا ہے۔ مادی نگاہ سے مزدور کو ایک آلہ اور وسیلہ سمجھا جاتا ہے جبکہ اسلام مزدور کے کام کو خاص اہمیت دیتا ہے۔ جب مزدور اس باارزش کام کو انجام دیتا ہے تو اس کو بھی اہمیت حاصل ہوتی ہے۔
رہبر معظم نے مزید کہا کہ گذشتہ کئی سالوں سے ہم نے اقتصادی امور پر زیادہ توجہ دی ہے۔ مجھ سمیت ماہرین کا خیال ہے کہ اقتصادی ترقی کے لئے عوام کا میدان میں حاضر ہونا ضروری ہے۔ اس طرح ملکی پیداوار بڑھتی ہے۔ جب ملکی پیداوار بڑھ جائے تو ملک اور عوام دولت مند ہوتے ہیں اور مزدور کی جیب بھرجاتی ہے۔ ملازمت اور مزدوری کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ غربت کم ہوجاتی ہے اور ملک کی اقتصادی مشکلات حل ہوجاتی ہیں۔