مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ رئیسی نے اپنے دورہ پاکستان کے دوسرے روز منگل کی رات کراچی یونیورسٹی میں طلباء اور اساتذہ سے خطاب کیا۔ انہوں نے کراچی میں اعلی حکام، شہر کے علماء و دانشوران، تاجر برادری اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والوں سے بھی ملاقات کی۔
صدر رئیسی نے اس موقع پر کہا کہ دونوں ملکوں کے عوام امام خمینی سے خصوصی عقیدت رکھتے ہیں جنہوں نے استکبار کے خلاف جوش و جذبہ پیدا کردیا۔ وہ عدالت خواہی کا مظہر تھے۔ علامہ اقبال بھی استکبار اور استعمار کے خلاف اور عدالت خواہی کا نمونہ تھے۔ ایران اور پاکستان کے عوام ان کے ساتھ گہری عقیدت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور مغربی ممالک کی صہیونی حکومت کے لئے ماحول سازی کی پالیسی شکست سے دوچار ہوگئی ہے۔ عالم اسلام کی مشکلات کا حل صہیونی حکومت سے روابط منقطع کرنے اور باہمی اتحاد و اتفاق میں مضمر ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت نے اپنی ناکامی پر پردہ ڈالنے کے لئے شام میں ایرانی سفارت خانے پر حملہ کیا۔ امریکہ اور مغربی ممالک نے صہیونی حکومت کو لگام دینے کے بجائے اقوام متحدہ میں ویٹو پاور استعمال کرتے ہوئے اس کے ناجائز اقدامات کی پشت پناہی کی۔
صدر رئیسی نے ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی روابط کو مزید توسیع دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم دس ارب ڈالر تک لے جانے کی ضرورت ہے۔ 900 کلومیٹر وسیع سرحد سے اقتصادی اور تجارتی روابط بڑھانے کے لئے فائدہ اٹھانا چاہئے۔
انہوں نے تاجر برادری سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان ہونے والی غیر قانونی تجارت کو قانونی شکل دینے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے کام کرنے کے بہت سارے مواقع موجود ہیں۔