عبداللہیان نے انتونیو گوتریش سے ٹیلفون پر گفتگو کے دوران اقوام متحدہ کی ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کی ناکامی کی وجہ سے ایران نے خود اسرائیل کے خلاف کاروائی کا فیصلہ کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش سے ٹیلفون پر گفتگو کے دوران گذشتہ دنوں ایران کی جانب سے صہیونی حکومت کے خلاف حملے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر عبداللہیان نے کہا کہ ایران وسیع پیمانے پر حملہ کرسکتا تھا تاہم صرف ان مقامات کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے شام میں ہمارے سفارت خانے پر حملہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی سفارت خانے پر حملے کے بعد سلامتی کونسل موثر اقدام کرنے میں ناکام ہونے کے بعد ایران نے مجبور ہوکر اپنے دفاع کے حق کے تحت خود اسرائیل کے خلاف کاروائی کرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ خطے کا امن ہمارے لئے بہت اہم ہے۔ صہیونی حکومت گذشتہ چھے مہینوں سے فلسطینوں کی نسل کشی کررہی ہے۔ عالمی برادری کب اس جارحیت کے خلاف اقدام کرے گی؟

ایرانی وزیرخارجہ نے اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی اور انسانی امداد رسانی کے اقدامات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران اقوام متحدہ کے اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔

گفتگو کے دوران انتونیو گوتریش نے کہا کہ سفارتی مراکز کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت سیکورٹی حاصل ہے۔ اقوام متحدہ نے اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے اپیل کرتے ہیں کہ خطے میں کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے کے لئے کسی قسم کا جوابی اقدام کرنے سے گریز کرے۔