مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف کاروائی کے بعد اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جس میں رکن ممالک نے تل ابیب پر حملے کے بارے میں اپنی آراء کا اظہار کیا۔
نشست کے دوران ایرانی نمائندے نے کہا کہ ایران نے اپنے حق دفاع کے تحت اسرائیل پر حملہ کیا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے حقیقت کو سمجھنے کے بجائے اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ لی ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے کہا کہ کشیدگی کو ختم کرنے کے لئے فریقین صبر و تحمل سے کام لیں۔
شام کے نمائندے نے ایرانی حملے کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے اپنے حق دفاع کا استعمال کیا ہے۔
سلووینیا کے نمائندے سے تمام ممالک سے اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق عمل کرنے اور صبر و تحمل سے کام لینے کی اپیل کی۔
امریکی نمائندے نے کہا کہ امریکہ خطے میں کشیدگی میں اضافے کا خواہاں نہیں ہے۔ اقوام متحدہ ایرانی حملے کا ہر حال میں جواب دے اور ایران ان اقدامات کا جوابدہ ہوگا۔
فرانس کے نمائندے نے کہا کہ ایران کے اس اقدام سے خطے میں بدامنی پھیلے گی۔ سیکورٹی کونسل مشرق وسطی میں امن کے قیام کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔
جاپان کے نمائندے نے اس موقع پر کہا کہ ایران کے اسرائیل پر حملے کے نتائج کے بارے میں تشویش ہے کیونکہ اس حملے کے بعد ہر ایک کے لئے خطرہ بڑھ گیا ہے۔
روس کے نمائندے نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ اس واقعے کے بارے میں دوغلی پالیسی کا شکار ہے کیونکہ ایران کے حملے کی مذمت کی لیکن اسرائیل کی جانب سے شام میں ایرانی سفارت خانے پر حملے پر خاموش رہی۔ اقوام متحدہ کو اسرائیلی حملے کی بھی مذمت کرنی چاہئے۔
چین کے نمائندے نے اس موقع پر کہا کہ ایران کا حملہ دمشق میں سفارت خانے پر حملے کا جواب ہے جب اسرائیل نے ایرانی سفارت خانے پر حملہ کرکے اقوام متحدہ کے منشور اور بین االاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔