مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی حمایت انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی سب سے واضح مثال ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت کی سیاسی، اقتصادی، فوجی، مالی، قانونی اور بین الاقوامی سمیت کسی بھی قسم کی حمایت انسانی حقوق کی سب سے بڑی اور واضح خلاف ورزی کی ایک مثال ہے اور اسے بین الاقوامی تعلقات میں ایک غیر جمہوری اور آمرانہ اقدام تصور کیا جائے گا۔
کنعانی نے اسرائیل کو ایک دہشت گرد رجیم قرار دیا جس کی کوئی قانونی شناخت نہیں ہے۔
انہوں نے غزہ جنگ میں اسرائیل کے لیے متعدد مغربی ریاستوں کی حمایت اور ان کے انسانی حقوق کے دعوؤں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے مختلف ممالک اور قومیں بہت سی خانہ جنگی اور مسلط کردہ جنگوں کو یاد کرتی ہیں، جن کے منتظمین وہی ممالک تھے جو انسانی حقوق اور امن کے محافظ بننے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
ایرنی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ غزہ کے خلاف جاری جارحانہ جنگ میں صیہونی حکومت کی نسل کشی کے نتیجے میں 31,000 سے زیادہ شہری متاثر ہوئے، اس جنگ میں مغربی ممالک کی کارکردگی آشکار ہوئی کہ انسانی حقوق کے یہ دعویدار اپنے نعروں پر کس حد تک عمل پیرا ہیں۔
کنعانی نے اسرائیل کے حامیوں کی جانب سے تل ابیب کے خلاف کسی بھی قانونی فیصلے کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی مغربی ممالک کاروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا: عوامی رائے عامہ غزہ میں صیہونیوں کے بے مثال جرائم کی وجہ سے مشتعل ہے اور ان جرائم اور نسل کشی کے تسلسل کو روکنے کے لیےٹھوس اقدامات کا مطالبہ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 75 سالوں میں فلسطین کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے وہ مغرب کے لیے باعث شرم ہے اور بنیادی انسانی اور اخلاقی اصولوں کے حوالے سے ان کے دوغلاپن کو ظاہر کرتا ہے۔