مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج الجزائر کی میزبانی میں گیس برآمد کرنے والے ممالک کے سربراہان کے ساتویں اجلاس کے موقع پر قطر کے امیر سے ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدوں پر جلد از جلد عملدرآمد پر زور دیتے ہوئے اسے تہران اور دوحہ تعلقات کے مزید فروغ کے لیے ضروری قرار دیا۔
انہوں نے غزہ میں جاری صیہونی حکومت کے جرائم کے حوالے سے بعض اسلامی ممالک کی مجرمانہ خاموشی اور بے عملی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاض میں اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی اجلاس کے بعد سے صیہونیوں کے جرائم کو روکنے کے لیے کوئی موثر اقدام نہیں کیا گیا۔ جب کہ صیہونی حکومت کے ساتھ بعض علاقائی حکومتوں کے اقتصادی تعلقات جاری ہیں۔
رئیسی نے اس بات پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج جب کہ فلسطین کے مسلمان عوام اسلامی حکومتوں سے عملی اور موثر اقدامات کی توقع کر رہے ہیں، بعض عرب اور مسلم حکومتوں کے پاس فلسطین کے مظلوم عوام کے قتل عام پر اپنے عوام کے ردعمل کا کیا جواب ہے؟
صدر رئیسی نے بعض مسلم حکومتوں کے صیہونی رجیم کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو اس حکومت کی مالی مدد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان حکومتوں کے اقدامات ان کے لئے رسواکن نتائج کے حامل ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالم اسلام میں یہ صورت حال ایسے وقت میں ہیں کہ جب امریکہ اور صیہونی حکومت جرائم کا ارتکاب جاری رکھے ہوئے ہے اور غزہ میں نسل کشی اور جنگ کو طول دینے کے لئے مزید وقت لینے کے درپے ہیں۔
اس ملاقات میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد بن خلیفہ الثانی نے ایران کے ساتھ بہتر تعلقات کو قطر کے لیے باعث فخر قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اپنی تاریخ کے بہترین حالات میں ہیں۔
انہوں نے خطے کی تازہ ترین پیش رفت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں انسانی امداد کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے بے گناہ لوگوں کا قتل عام دنیا بھر کے عوام کی یادوں اور تاریخ کے حافظے سے کبھی فراموش نہیں ہوگا۔