مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل علی رضا تنگسیری نے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی کے بعد ایران نے شہداء کے مقدس خون کی برکت سے دیگر شعبوں کی طرح دفاعی شعبے میں بھی حیرت انگیز ترقی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج انقلاب ایک مستحکم اور پاکیزہ درخت کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ گذشتہ 44 سالوں نے کےد وران دشمن نے ہر طرح کی سازشیں کیں لیکن انقلاب اپنی جگہ ثابت رہا۔ انقلاب اسلامی سے پہلے ملکی تیل کی برامدات ملکی آبادی کی نسبت زیادہ تھی تاہم آج غیر منصفانہ پابندیوں کی وجہ سے تیل کی برامدات میں بہت کمی جبکہ آبادی میں بہت اضافہ ہوا ہے اس کے باوجود ملک میں ترقیاتی کاموں کی شرح بہت زیادہ ہے جس کا انقلاب سے پہلے والے دور سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی سے پہلے ہماری بحریہ کے پاس جدید تربیتی وسائل نہ ہونے کی وجہ سے مغربی ممالک میں تربیتی پروگرام کئے جاتے تھے لیکن انقلاب کے بعد ایران کے اندر یہ سہولیات میسر ہیں۔
ایڈمرل تنگسیری نے کہا کہ انقلاب سے پہلے ہمارے سے پاس سب سے ترقی یافتہ میزائل ہارپون تھا جو کی رینج 40 کلومیٹر تھی جبکہ آج ہم چھے میٹر کی مختصر ترین کشتی سے بھی 30 کلومیٹر تک مارکرنے والے میزائل رکھتے ہیں۔ ایرانی بحریہ کے پاس جدید ٹیکنالوجی سے لیس جنگی کشتیاں اور میزائل ہیں جو 90 ناٹ اور 110 ناٹ کی رفتار سے فائر کرسکتے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان میزائلوں کو ملک کے اندر ایرانی انجنئیروں نے بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہی حکومت کے دوران ہمیں طویل فاصلے تک مارکرنے والے میزائلوں تک رسائی کی اجازت نہیں تھی۔ انقلاب کے بعد ہر طرح کی پابندیوں کے باوجود ہم نے دفاعی شعبے میں بہت ترقی کی ہے۔