مہر خبررساں ایجنسی نے شہاب نیوز ایجنسی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صیہونی حکومت سے وابستہ ذرائع نے یمنی فوج کی جانب سے اس حکومت کی بحری ناکہ بندی کا اعتراف کیا ہے۔
صہیونی روزنامہ ہاریٹز نے انکشاف کیا ہے کہ پچھلے دو ہفتوں سے قبل سمندر کے راستے کوئی سامان مقبوضہ فلسطین نہیں پہنچا ہے اور یہ صورتحال آنے والے ہفتوں میں جاری رہے گی۔
صیہونی دشمن کے بحری جہازوں کے خلاف یمنی مسلح افواج نے کاروائی کرتے ہوئے اس رجیم کی بندرگاہوں کی طرف بڑھنے والے کسی بھی بحری جہاز کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے کر سمندری پابندیوں کا دائرہ وسیع کردیا ہے جس کے نتیجے میں خوراک اور ادویات کی سپلائی رک چکی ہے۔
تاہم صیہونی رجیم کو یمن کے اس اقدام کا جواب دینے کے لئے آپشنز کے بحران کا سامنا ہے اور اس کا خیال ہے کہ کسی بھی رجعتی اقدام سے صنعاء کو فائدہ پہنچے گا۔ اس لئے کہ بحیرہ احمر میں امریکہ یا صیہونی حکومت کا کوئی بھی ردعمل اسے تنازعات کے مرکز میں بدل دے گا جس سے نہ صرف اس حکومت کی جہاز رانی متاثر ہوگی بلکہ اس کے نتائج دنیا کے تمام ممالک تک پھیلیں گے کیونکہ باب المندب دنیا کی توانائی کی اہم شریان ہے جہاں سے روزانہ 6.2 ملین بیرل تیل اور دنیا کی تیل کی تجارت کا 10 فیصد گزرتا ہے۔ گویا عالمی سطح پر اس خطے میں کسی بھی قسم کی کشیدگی یا عسکری تصادم مغربی ممالک کو موسم سرما کے موقع پر توانائی کے ایک تباہ کن بحران کی طرف لے جائے گا اور جنوبی خلیج فارس کے ممالک میں امریکی اڈوں کی طرف سے کوئی بھی ردعمل توانائی کے وسائل کے لیے خطرہ ہو گا۔