مہر خبررساں ایجنسی - بین الاقوامی گروپ: بیروت میں اسلامی ریڈیو اور ٹیلی ویژن یونین کے زیر اہتمام مقبوضہ فلسطین میں سرگرم میڈیا کارکنوں کی حمایت میں ایک اجلاس "پیامبران حق" کے عنوان سے مختلف ذرائع ابلاغ کے منتظمین اور سیاسی، شخصیات کی موجودگی میں منعقد ہوا جس میں اسلامی جمہوریہ ایران اور متعدد ممالک کے سفیروں، انسانی حقوق اور میڈیا ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اس کانفرنس کے موقع پر لبنان میں مہر نیوز ایجنسی کے نامہ نگار نے المیادین نیوز چینل کے ڈائریکٹر غسان بن جدو سے غزہ جنگ کی صورت حال اور المیادین کے نمائندوں اور کارکنوان کی شہادت کے بارے میں گفتگو کی۔
المیادین کے ڈائریکٹر نے مہر نیوز کے رپورٹر کو بتایا کہ ہم نے صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کی شہادت پر صیہونی حکومت کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے ایک قانونی ٹیم تشکیل دی ہے اور اس ٹیم نے سنجیدگی سے اپنا کام شروع کر دیا ہے۔ میں یہ ضرور کہوں گا کہ اس ٹیم کے ارکان میں صرف لبنانی ہی نہیں بلکہ عرب ممالک اور دنیا کے دیگر ممالک کے ماہرین بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں صیہونی حکومت کے خلاف لبنانی حکومت کی شکایت پر بھی پیروی کر رہے ہیں، لبنانی حکومت نے المیادین چینل کے خلاف اسرائیل کے جنگی جرائم کی دستاویزات تیار کی ہیں جس کے لئے ہم نے لبنانی فوج کی فیلڈ ریسرچ پر انحصار کیا ہے۔
غسان بن جدو نے صحافیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کے بارے میں کہا کہ اسرائیل ہمیشہ وحشیانہ جرائم کا ارتکاب کرتا ہے لیکن اس بار اس کے جرائم پہلے سے کہیں زیادہ ہیں۔ تاہم اس رجیم نے دیکھا کہ پوری دنیا کے آزاد انسان اس کے وحشیانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی قوم کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں جس کی وجہ سے غاصب رجیم سخت اعصابی دباو کی کیفیت میں ہے۔
انہوں نے کہا اسرائیل موجودہ حالات میں مکمل طور پر اندر سے ٹوٹ چکا ہے اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے اس لئے وہ نہیں جان پا رہا کہ کیا کرے! نتیجتا وہ خاص طور پر ان صحافیوں کو نشانہ بنا رہا ہے جنہیں وہ اپنے خلاف موثر سمجھتا ہے۔ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ وہ صرف ایک صحافی کو نشانہ بناتے ہیں بلکہ وہ میڈیا کو بھی نشانہ بناتے ہیں جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ وہ دنیا کی رائے عامہ کو متاثر کرتے ہیں۔