مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے کل منگل کو مجلس شورائے اسلامی (پارلیمنٹ) کے عام اجلاس میں نئے سال یعنی چودہ سو تین ہجری شمسی کے بجٹ بل کا پہلا حصہ پیش کیا۔
بجٹ بل کا پہلا حصہ سات ابواب پر مشتمل ہے جس میں وسائل کی حد، آمدنی کی حد، سرمائے کے اثاثوں کی منتقلی کی حد، مالیاتی اثاثوں کی منتقلی کی حد، سبسڈی کے وسائل اور بجٹ کے اخراجات و وسائل کے بارے میں مفروضات شامل ہیں۔
اس موقع پر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے چھ ہزار سے زائد فلسطینی بچوں کی شہادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی ہے، بچوں کا قتل عام ہے اور انسانیت کے خلاف جرم ہے اور اس پر انسانیت شرمسار ہے، اشک بار ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ اس نسل کشی کے حامی وہ لوگ ہیں جو انسانی حقوق کے دعویدار ہیں، یعنی امریکہ اور مغرب والے۔ یہ خدا کے سامنے اور تاریخ کے سامنے کیسے کھڑے ہو سکتے ہیں اور خدا کو کیا جواب دیں گے۔
یاد رہے کہ پارلیمنٹ کے نئے قانون کے مطابق بجٹ بل چودہ سو تین ہجری شمسی دو حصوں میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔