مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان قطری حکام سے بات چیت کے بعد دوحہ سے تہران کے لیے روانہ ہوگئے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بدھ کے روز لبنان کا دورہ کیا جس کے دوران اس ملک کے حکام اور مزاحمتی رہنماؤں سے بات چیت کی۔
لبنان کے بعد وہ جنگ بندی کے معاملے پر بات چیت کے لیے قطر پہنچے جہاں انھوں نے اپنے قطری ہم منصب اور حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ سے بھی بات چیت کی۔ ان ملاقاتوں میں صیہونی حکومت کو انتباہ دیا گیا کہ اگر قتل و غارت کا سلسلہ جاری رہا تو خطے میں جنگ کا دائرہ وسیع ہو جائے گا۔
ملاقات میں اسماعیل ھنیہ نے بھی غزہ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک ایران کی سفارتی کوششوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: یہ ایک سیاسی فتح ہے جو میدان میں مزاحمت کی بنیاد پر حاصل ہوئی ہے۔
قابل غور ہے کہ غزہ میں جنگ بندی آج صبح سے شروع اور نافذ ہو چکی ہے اور اس جنگ بندی کی بنیاد پر دشمن کے 50 قیدی جن میں خواتین اور 19 سال سے کم عمر کے بچے بھی شامل ہیں، 150 فلسطینی خواتین قیدیوں اور 19 سال سے کم عمر کے بچوں کے بدلے صیہونی حکومت کی جیلوں میں رہائی حاصل کریں گے۔