مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی مزاحمتی تنظیمیں زمینی راستے سے غزہ پر حملہ کرنے والے صہیونیوں کے خلاف اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
عبرانی میڈیا نے تسلیم کیا کہ اسرائیلی فوج غزہ پر حملے کے لیے جدید ٹینک استعمال کر رہی ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے غزہ کی پٹی کی صورتحال کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ شمالی غزہ کے باشندوں کو گوناگوں حالات کا سامنا ہے، اس کے باوجود ان علاقوں کے فلسطینی اپنے گھر بار چھوڑ کر غزہ کے جنوب میں منتقل ہونے پر تیار نہیں ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی پر وسیع زمینی حملے کے باوجود اس علاقے میں اب بھی لاکھوں فلسطینی مقیم ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کے فضائی اور توپ خانے کے حملے جاری ہیں جس کے نتیجے میں شہریوں کو خوراک، ادویات اور انسانی امداد کی کمی کا سامنا ہے۔
غزہ شہریوں نے نیویارک ٹائمز کے ساتھ گفتگو میں تاکید کی کہ اسرائیلی فوج دعویٰ کرتی ہے کہ جنوبی علاقے محفوظ ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ اس علاقے میں بڑے پیمانے پر قتل عام کر رہی ہے۔ جبری نقل مکانی ایک توہین ہے جسے ہم برداشت نہیں کریں گے۔
اس سے قبل امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں تاکید کی تھی: اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی نے اس علاقے میں پینے کے صاف پانی کا حصول ناممکن بنا دیا ہے۔
درایں اثناء حماس کے عسکری ونگ نے اعلان کیا فلسطینی فورسز نے یاسین 105 میزائل کے ذریعے صیہونی حکومت کے ایک ٹینک اور متعدد فوجی سازوسامان کو تباہ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
صیہونی حکومت کے ہتھیاروں کے خلاف فلسطینی فورسز کا یہ حملہ الطوام اسکوائر کے شمال میں ہوا۔
الجزیرہ کے مطابق غزہ شہر کے شمال اور جنوب مغرب میں مزاحمتی فورسز اور قابض عناصر کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔
سرایا القدس نے یہ بھی اعلان کیا کہ فلسطینی فورسز نے غزہ کے مغربی علاقے میں صیہونی حکومت کی بکتر بند گاڑیوں کو مارٹر گولوں اور گرینیڈ پھینک کر تباہ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ حملے میں متعدد صیہونی فوجیوں کو ہلاک یا زخمی ہوگئے ہیں۔
درایں اثناء المیادین نے خبر دی ہے کہ غزہ میں نصف سے زائد ہسپتال طبی امداد فراہم کرنے کے قابل نہیں رہے ہیں۔
اس سے قبل عالمی ادارہ صحت کے ترجمان نے کہا تھا کہ غزہ کا طبی امداد فراہم کرنے کا نظام خدمات فراہم کرنے کے قابل نہیں ہے۔
غزہ کے اسپتالوں کے ڈائریکٹر جنرل نے بھی شکایت کی ہے کہ ابھی تک غزہ کے شمال میں ہسپتالوں تک کوئی طبی امداد نہیں پہنچی ہے۔
المیادین نیٹ ورک نے قبل ازیں اطلاع دی تھی کہ خان یونس کے ناصر ہسپتال کے ڈاکٹر اپنے مریضوں کو بے ہوشی کے بغیر سرجری کرتے ہیں کیونکہ اس کے لیے مطلوبہ اور ضروری سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے بھی خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں انسانی سانحہ پیش آسکتا ہے۔