مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے جمعرات کی رات صوبہ کردستان کے صوبائی دورے کے پہلے دن میں شہداء کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج کردستان میں شیعہ اور سنی کا اتحاد مثالی ہے اور صوبے کے لوگ ایک ترقی یافتہ کردستان کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
صدر رئیسی نے پیداوار، سائنس اور ثقافت میں صوبہ کردستان کی پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شمنوں اور بدخواہوں نے سازشوں اور فتنوں کے ذریعے صوبے کی سلامتی اور اتحاد کو نشانہ بنایا۔
سال بھر کے فسادات ہوئے لیکن صوبہ کردستان کے عوام نے ہمدردی اور ہم آہنگی کے ساتھ ایک بار پھر دشمنوں کو ناکام بنا دیا۔
انہوں نے شہداء کے خاندانوں کو ملک کے شہادت کے بلند پرچموں سے تعبیر کرتے ہوئے شہداء کے پیغام کو آئندہ نسلوں بالخصوص نوجوان نسل تک پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈاکٹر رئیسی نے غزہ پر صیہونی حکومت کے گھناؤنے اور بھیانک جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج غزہ کے مظلوم شہداء کے خون نے انسانی ضمیر کو جگایا ہے اور فلسطین کے مظلوم عوام کی حقانیت اور غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اصولی موقف کی تصدیق کردی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ایمان اور استکبار کی اس جنگ میں ایمان کو یقینا فتح حاصل ہوگی۔