مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر رئیسی نے جبالیہ کیمپ پر وحشیانہ بمباری اور بے گناہ لوگوں کے قتل کو صیہونی حکومت کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف گزشتہ 20 دنوں کے جرائم کا تسلسل قرار دیتے ہوئے امریکہ پر شدید تنقید کی کہ یہ ملک صیہونیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی، فوجی امداد اور سیاسی حمایت کے ذریعے ان کے جرائم میں براہ راست شریک رہا ہے۔
انہوں نے غزہ میں ہونے والے واقعات جیسے بچوں کا قتل عام، ہسپتالوں پر حملے، ممنوعہ بموں کے استعمال اور لوگوں کا ہر طرف سے محاصرہ کرنے کے ساتھ ساتھ امداد، خوراک اور ادویات کی ترسیل کو روکنے جیسے غیر انسانی اقدامات کو ایک سنگین جنگی جارحیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ عالمی برادری کی نظروں کے سامنے جارحیت کا شکار ہے جو کہ بین الاقوامی اداروں کی امن کے قیام میں ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ان جرائم نے یہ ثابت کیا کہ بہت سے بین الاقوامی معاہدوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر نے اپنی ساکھ اور تاثیر کھو دی ہے اور عالمی برادری کے لیے ضروری ہے کہ وہ رائے عامہ کی درخواست پر اس میکانزم پر نظر ثانی کرے۔
انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کی منظوری کے لیے جنرل اسمبلی کے ارکان کے فیصلہ کن ووٹ کو عالمی برادری میں امریکہ کی تنہائی کا سبب قرار دیتے ہوئے اسے بعض مغربی ممالک کی جانب سے بچوں کے قتل عام میں صیہونی حکومت کا ساتھ دینے کو انسانیت کے خلاف جرائم میں بین الاقوامی نظاموں کی منافقت، فریب اور دوہرے معیار کی نمائش قرار دیا۔