مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ غزہ مارچ میں شرکت کیلئے بڑی تعداد میں کارکن آبپارہ چوک پہنچے۔ سراج الحق نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اسرائیل کے ساتھ ہے تو ہم فلسطین اور غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں ساڑھے 7 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، اسرائیل نے آبادیوں اور اسپتالوں کو نشانہ بنایا، فلسطینی عوام کو نسل کش جنگ کا سامنا ہے۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ ہمارے حکمران امریکا کے خوف میں مبتلا ہو کر اسے خوش کرنے میں مصروف ہیں، اللہ یا امریکا میں سے کسی ایک کی غلامی کا انتخاب کرنا ہوگا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ جماعت اسلامی نے امریکی سفارت خانہ کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا تو امریکی نائب سفیر کا پاکستانی حکام کو فون آیا۔
سراج الحق کے مطابق امریکی سمجھتے تھے کہ ہم سفارت خانہ کو نقصان پہنچائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ روز مارچ کی تیاریاں کرنے والے کارکنوں پر اسلام آباد انتظامیہ نے طاقت کا استعمال کیا، لاٹھیاں برسائیں اور ہمارے پوسٹرز شاہراہوں سے اتارے گئے۔
انہوں نے سوال کیا کہ یہ سب کچھ کسے خوش کرنے کے لیے کیا گیا؟
’پاکستان کی حکومت سے پوچھتا ہوں کہ ہمارے کارکنان پر جب لاٹھیاں برسا جارہی تھیں عین اسی وقت طیب اردوغان ترکی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ہزاروں کے مجمعے کو لیڈ کر رہے تھے۔‘
انہوں نے 19 نومبر کو لاہور میں اگلے ملین مارچ کا بھی اعلان کیا۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ امریکا اور اسرائیل کو شکست ہوگی، کاش آج اسلامی ممالک ایک آواز بنتے، ہمارے حکمران بزدل اور خوف میں مبتلا ہیں، حکمرانوں نے زندہ ممالک کو مردہ قبرستان بنا دیا گیا۔