جنوبی افریقی ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ صہیونی حکومت فلسطینیوں کی نسل کشی اور جبری مہاجرت کی پالیسی ختم نہ کرے تو سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان نے جنوبی افریقہ کی خاتون وزیرخارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور جنوبی افریقہ کے وزرائے خارجہ نے پریٹوریا میں مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں شرکت کی تھی آج اس حوالے سے مزید مذاکرات ہوئے ہیں۔

انہوں نے جنوبی افریقہ کے آنجہانی سابق صدر نیلسن میڈیلا کو نسل پرستی کے خلاف ایک نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا آج صہیونی حکومت فلسطینی عوام کی نسل کشی میں مصروف ہے۔ ہم نے غزہ کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔ ایران جنوبی افریقہ کے جرائت مندانہ موقف کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران اور جنوبی افریقہ عالمی مسائل پر مشترکہ موقف رکھتے ہیں۔ آج اسرائیل امریکہ کی جنگ لڑرہا ہے اور مظلوم فسلطینیوں کا قتل عام کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے جلد بازی میں اسرائیل کا دورہ کرکے اسرائیل سے ہمدردی کا اظہار کیا حالانکہ صہیونی حکومت غزہ کے ہسپتالوں اور عبادت گاہوں میں معصوم شہریوں پر فضائی حملے کررہی ہے۔ ان جنگی جرائم سے دنیا کی نظریں ہٹانے کے لئے دونوں ملکوں نے حماس پر بے بنیاد الزام عائد کیا۔

عبداللہیان نے کہا کہ امریکی صدر ہتھیار سے بھری جنگی کشتی کو صہیونی حکومت کی مدد کے لئے بھیج رہے ہیں اور دوسری طرف مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہوئے غزہ کے لئے 20 ٹرک امدادی سامان بھیجنے کا اعلان بھی کرتا ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ اسرائیل اس وقت امریکہ کی جنگ لڑرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مشرق وسطی پر پورا خطہ بارودی کے ڈھیر پر ہے۔ صہیونی حکومت کی جانب سے نسل کشی کا سلسلہ جاری رہا تو خطے کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ اگر جرائم اور مظالم کا سلسلہ نہ رکا تو امریکہ اور اسرائیل کو خبردار کرتے ہیں کہ حالات خطرناک رخ اختیار کریں گے جس کے بعد کوئی کنٹرول نہیں کرسکے گا۔

انہوں غزہ کے لئے امدادی سامان کی ترسیل کے موقع پر اقوام متحدہ کے سربراہ کی موجودگی اور او آئی سی کے رکن ممالک کی جانب سے جدہ میں صہیونی حکومت کو واضح پیغام دینے کو خوش آئند قرار دیا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنوبی افریقی وزیرخارجہ نیلڈی پانڈور نے کہا کہ ایران کا برکس میں شامل ہونا نیک شگون ہے۔ ایران اور جنوبی افریقہ کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام پر اسرائیلی حملے شرمناک ہیں۔ عالمی برادری کو اس معاملے میں غیر جانبدار نہیں رہنا چاہئے۔ فلسطینی عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں جبکہ خود کو مہذب کہنے والے ممالک خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کا موقف واضح ہے کہ فلسطین میں فوری طور پر جنگ بندی ہونا چاہئے۔ ہم صلح کے خواہاں ہیں۔

لیبلز