مہر نیوز کے نامہ نگار کے مطابق نماز جمعہ تہران کے خطیب آیت اللہ سید احمد خاتمی نے کہا کہ حضرت امام علی علیہ السلام نے فرمایا کہ جو شخص سفر آخرت کے طویل ہونے کو مدنظر رکھتا ہے، خود کو آمادہ رکھتا ہے۔ اس ابدی زندگی کے سفر پر ہر ایک کو جانا ہے۔ اس سفر کا بہترین توشہ تقوی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت رہبر معظم کے پیش گوئی کے مقرر کردہ 25 سال سے پہلے ہی ختم ہوجائے گی۔
خطیب نماز جمعہ نے نائجیریا کے مجاہد عالم دین شیخ ابراہیم زکزکی کو نماز جمعہ کے اجتماع میں خوش آمدید کہا اور ان کی قربانیوں کی قدر دانی کی۔
آیت اللہ خاتمی نے فلسطین کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مجاہدین نے طوفان الاقصی کے نام سے آپریشن شروع کیا ہے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ہے۔ پتھر سے صہیونیوں کا مقابلہ کرنے والے فلسطینی مجاہدین نے میزائل حملوں کے بعد سینکڑوں صہیونی فوجیوں کو گرفتار کیا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ رہبر معظم کی پیشن گوئی سچ ثابت ہورہی ہے کہ صہیونی حکومت کو آئندہ 25 سال دیکھنا نصیب نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اب تک مجاہدین کے حملوں کے جواب میں صہیونی حکومت صرف غزہ کے عوام پر پانی، بجلی اور زندگی کی ضروریات بند کردی ہے۔ 1200 بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کیا ہے۔ اگر صہیونی حکومت کی جارحیت جاری رہی تو اس سے بھی سخت جواب ملے گا۔ اس تاریخی شکست کا حقیقی سبب صہیونی حکومت خود ہے۔ ایسے میں اسرائیل کے حامی ممالک امریکہ اور برطانیہ نے میدان میں داخل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایرانی عوام ہمیشہ کی طرح فلسطین کی حمایت جاری رکھیں گے اور بیت المقدس کی آزادی اور مظلوم فلسطینی مہاجرین کی اپنے گھروں میں واپسی تک مظلوموں کا ساتھ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی کی برکت سے آج دنیا میں بیداری کی لہر جاری ہے۔ امام خمینی نے فرمایا کہ ہم انقلاب اسلامی کو دنیا میں پھیلائیں گے۔ دشمن فلسطین کے مسئلے کو فراموشی کے سپرد کرنا چاہتے تھے لیکن امام خمینی نے کھل کر اعلان کیا کہ فلسطین زندہ رہے گا۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا کہ آج صہیونی خود کو مظلوم بنا کر پیش کررہے ہیں اور اس کے لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں حالانکہ دنیا کے سامنے صہیونی حکومت کے مظالم کی تصاویر نمایاں ہیں۔ یہ کیسا مظلوم ہے جس نے ایک ہفتے کے اندر 1200 فلسطینیوں کو شہید کردیا، رہائشی عمارتوں کو مکینوں کے ساتھ تباہ کردیا۔ ہزاروں بچوں اور خواتین کو زخمی کردیا۔ یہ حکومت مظلوم نہیں بلکہ ظالم ہے۔ ان بے بصیرت لوگوں پر افسوس ہوتا ہے جو ظالم کے چہرے پر مظلوم کا پردہ ڈالنا چاہتے ہیں۔