مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے بیروت کے دورے کے دوران لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں انہوں نے کہا کہ اپنے لبنانی بھائیوں کے ساتھ بات چیت اور تبادلہ خیال کرنا ہمارے لیے ہمیشہ مفید رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لبنان کی سلامتی اور امن ہمارے لیے اہم ہے اور ہمارے دورے کا ایک مقصد لبنان کی سلامتی، ترقی اور ملک کے سیاسی عمل پر زور دینا ہے۔
فلسطین کے حوالے سے امیر عبداللہیان نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ مزاحمت کی حالیہ کارروائی سو فیصد فلسطینیوں کی جوابی کارروائی تھی جس کی تصدیق مغربی ممالک بھی کرتے ہیں، کہا کہ فلسطینیوں کا یہ اقدام نیتن یاہو کے جرائم بالخصوص حالیہ مہینوں میں ہونے والے جرائم کا فطری ردعمل تھا۔ انہوں نے تاکید کی: الاقصیٰ طوفان کے بعد کا فلسطین اس سے پہلے کے فلسطین سے مختلف ہے۔ اگر اسرائیل کے جرائم جاری رہے تو مزاحمت اپنے دوسرے ذرائع استعمال کرے گی۔
امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ جس چیز نے یہ صورتحال پیدا کی وہ نیتن یاہو اور اسرائیل کی انتہا پسند حکومت کی انتہا پسندی تھی جس نے فلسطینیوں کے میدان اور فیصلے پر بہت زیادہ اثر ڈالا۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اسرائیل کے جاری جرائم کے لیے امریکہ کی لامحدود حمایت حالات کو مزید خراب کر دے گی کہا کہ بعض لوگ خطے میں جنگ کے پھیلنے اور نئے محاذوں کے کھلنے سے پریشان ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکہ، اسرائیل کے علاوہ سب کو تحمل سے کام لینے کی دعوت دیتا ہے اور یہ ناقابل قبول ہے۔ وہ سب کو تحمل سے کام لینے کی دعوت دیتے ہیں لیکن وہ اسرائیل کو ہتھیار اور امداد فراہم کرکے جارحیت جاری رکھنے کے لیے نیتن یاہو کا ہاتھ کھلا چھوڑ دیتے ہیں۔ یوں امریکہ، اسرائیل کو غزہ کو تباہ کرنے کا موقع دینا چاہتا ہے جو کہ امریکہ کی سراسر غلطی ہے۔
اگر امریکی خطے میں جنگ کو پھیلنے روکنا چاہتے ہیں تو انہیں اسرائیل کو کنٹرول کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل کے جنگی جرائم بند نہ ہوئے تو معلوم نہیں کیا ہو گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت قابل اور اعلیٰ صلاحیتوں کی حامل ہے اور اگر اسرائیل کے جرائم جاری رہے تو مزاحمت اپنے دیگر آپشنز استعمال کرے گی۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ فلسطین کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران نے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کے انعقاد کی تجویز پیش کی ہے اور اب تک بعض ممالک نے اس کی حمایت کی ہے اور ایران اس پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے فلسطین کے حوالے سے اسلامی ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد ضروری قرار دیا۔
لبنان کے وزیر اعظم میقاتی نے بھی غزہ کی صورتحال کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا: لبنان فلسطین کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے ان حالات پر قابو پانے کے لیے سفارتی رابطوں کو اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس سفارتی کوشش میں ایران کے کردار کو اہم قرار دیا۔
میقاتی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس خونریزی کو فوری طور پر بند کیا جائے، مزید کہا: میں نے تمام فریقوں کے ساتھ اپنے رابطوں میں اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ اسرائیل کو فوری طور پر اس جارحیت کو جاری رکھنے سے روکا جائے۔
انہوں نے علاقائی جنگ کو روکنے کے لیے تمام تر کوششیں بروئے کار لانے کو ایک اہم اور فوری ضرورت قرار دیا۔