مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں ہونے والی رائے شماری کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ 84 فیصد صیہونی شرکاء کا خیال ہے کہ ہفتے کے روز ہونے والا طوفان الاقصیٰ نامی فلسطینی فورسز کا آپریشن صیہونی حکومت کے سیاسی رہنماوں کی بہت بڑی ناکامی ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے: 94% صیہونیوں کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کی کابینہ غزہ کی پٹی کے اطراف پر نصب دفاعی نظام کی تباہی کی ذمہ دار ہے۔
اس سروے کے مطابق، 67 فیصد حصہ لینے والے صہیونیوں کا خیال ہے کہ الاقصیٰ طوفان آپریشن کے بعد صیہونی رجیم کو ہونے والی بھاری شکست 1973 کی شکست سے بڑی اور سنگین ہے۔
واضح رہے کہ فلسطینی مزاحمتی فورسز نے 7 اکتوبر کی صبح ایک درست اور مربوط کارروائی میں غزہ کی سرحدوں کو عبور کرتے ہوئے اس پٹی کے اطراف میں موجود مقبوضہ بستیوں میں داخل ہوکر آدھے گھنٹے سے بھی کم عرصے میں مقبوضہ علاقوں کی جانب 5000 سے زائد راکٹ اور میزائل داغے۔
اس دوران صہیونی فوج کا نجی لباس کپڑوں میں فرار، سرحدی اہلکاروں کی ہلاکتیں، گاڑیوں اور یہاں تک کہ سرحدی چوکیوں پر اسرائیلی ٹینکوں کو قبضے میں لینے کی سوشل میڈیا پر وائرل تصویریں صہیونیوں کی بے بسی اور ذلت آمیز شکست کو ظاہر کرتی ہیں۔