مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی خلائی تحقیقاتی ادارے کے سربراہ حسین سالاریہ نے کہا ہے کہ رواں سال کے آغاز سے ہی ملک کے 10 سالہ خلائی منصوبے کے مطابق کچھ سنجیدہ نوعیت کے اقدامات کیے گئے ہیں۔
پروگرام کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی کئی مائیکرو سیٹلائٹس اور منی سیٹلائٹس کی تعمیر شروع کر دی ہے۔
وزارت دفاع اور خلائی تحقیق کے ادارے کی الیکٹرانک انڈسٹریز آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر پارس 2 اور پارس 3 سیٹلائٹس کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا ہے۔ پارس 2 کی تعمیر شروع جبکہ پارس 3 ابتدائی ڈیزائن کے مرحلے میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ناہید 2 سیٹلائٹ کے ابتدائی خاکے کی نقاب کشائی کردی گئی ہے جبکہ لانچ کے لیے تیار حتمی ماڈل رواں سال کے آخر یا اگلے سال کے آغاز تک بنایا جائے گا۔ کم اونچائی پر مواصلاتی خدمات فراہم کرنے والے ناہید 3 کا ڈیزائن اور تعمیراتی منصوبہ بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔
سالاریہ نے کہا کہ ملک میں پہلی بار ریڈار کلاس سینسنگ سیٹلائٹ کی تعمیر شروع کردی گئی ہے۔
سینسنگ ریڈار سیٹلائٹ کسی بھی موسمی حالت میں زمین کی سطح سے سینسنگ ڈیٹا اکٹھا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایران اگلے چند مہینوں کے دوران مزید سیٹلائٹس مدار میں بھیجنے کا عزم رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کی طرف سے عائد پابندیوں کے باوجود ایران نے سویلین خلائی پروگرام میں بڑی پیش رفت کی ہے۔ آج ایران سیٹلائٹ اور خلائی تحقیقات کے سلسلے میں دنیا کے دس ابتدائی ممالک میں شامل ہے۔
یاد رہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے 27 ستمبر کو ملکی ساختہ نور 3 سیٹلائٹ کو کامیابی کے ساتھ مدار میں روانہ کیا تھا۔ یہ سیٹلائٹ کیرئیر سطح سے 450 کلومیٹر دور مدار میں فعالیت کررہا ہے۔