مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوٹنک کے حوالے سے خبر دی ہے کہ شام میں روس کے قومی مصالحتی مرکز کے نائب سربراہ "وادیم کلٹ" نے کہا ہے کہ ادلب، حلب اور لاذقیہ صوبوں میں موجود دہشت گرد گروہ روسی اور شامی فوجی ٹھکانوں کے خلاف کارروائیوں کی تیاری کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: شام کی انٹیلی جنس ایجنسی کو موصول ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق دہشت گرد گروہ ڈرون اور مختلف میزائلوں کا استعمال کرتے ہوئے شامی اور روسی فوجی ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
کولٹ نے کہا: روسی اور شامی کمانڈر دہشت گرد عناصر کے اس ممکنہ حملے کو روکنے کے لیے ضروری پیشگی اقدامات کریں گے۔
اس سے قبل روس کی فارن انٹیلی جنس سروس کے سربراہ سرگئی ناریشکن نے کہا تھا کہ امریکہ شام گنجان آباد علاقوں میں حملے کرنے کے لیے دہشت گردوں کی مدد کر رہا ہے۔ کچھ عرصہ قبل شام کی وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ دہشت گرد گروہ نے عام شہریوں اور رہائشی علاقوں کے ساتھ ساتھ حلب، لاذقیہ اور ادلب کے مضافات میں شامی فوج کے مراکز پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان دہشت گرد گروہوں نے اپنی تازہ کارروائی میں ڈرون کے ذریعے لاذقیہ کے شمالی مضافات اور حلب کے مغربی مضافات میں حملے کرنے کی کوشش کی لیکن شامی فورسز نے ان دہشت گرد گروہوں سے تعلق رکھنے والے 2 ڈرون مار گرایا۔
شامی مسلح افواج نے جواب میں مذکورہ علاقوں میں دہشت گرد گروہوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ان جرائم پیشہ عناصر کی ایک بڑی تعداد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
شام کی وزارت خارجہ نے اس سے قبل اس بات پر زور دیا تھا کہ شام میں امریکی فوج کی غیر قانونی موجودگی ملک کے تیل کے ذخائر کی لوٹ مار کے ساتھ ساتھ شامی عوام پر اقتصادی دباؤ میں اضافہ ہے اور یہ فورسز شام میں فوجی کشیدگی میں اضافے کی ذمہ دار ہیں۔