مہر خبررساں ایجنسی نے المنار کے حوالے سے بتایا ہے کہ حزب اللہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ایران کے خلاف نئی امریکی پابندیوں پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے: امریکی حکومت اور دنیا میں اس کے اتحادی آزادی اظہار کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں، اور وہ اس نام نہاد آزادی کا راگ اس وقت الاپتے ہیں جب یہ ان کے مفادات کے مطابق ہو۔
لیکن امریکی تسلط کے خلاف مزاحمت کرنے والی خود مختار اقوام کے آزادی بیان کو دبانے اور اس کا گلا گھونٹنے کے لئے تمام غیر انسانی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں۔
امریکہ اور یورپ کا آزاد اور خود مختار ممالک پر پابندیاں عائد کرنا در اصل ان کی آزادی بیان اور انسانی مساوات کی دوغلی پالیسی اور منافقت کو واضح کرتا ہے۔
حزب اللہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے: امریکہ کی دنیا کے مفکرین، ادیبوں، ذرائع ابلاغ اور میڈیا ہاوسز کے خلاف پابندیاں در حقیقت مغربی ثقافت کو دنیا پر مسلط کرنے میں ناکامی اور نظریاتی شکست کا اعتراف ہے۔
ہم ان تمام اداروں اور افراد کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کرتے ہیں جن پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں اور ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے مغربی تسلط اور جبر کے خلاف ڈٹ جانے اور مزاحمتی تحریکوں کی حمایت میں تعمیری میڈیا رول کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
ہم دنیا بھر کی خودمختاد اقوام اور خطے کی آزاد قوموں کے حق آزادی بیان کی حمایت کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ نے انسانی حقوق کے جھوٹے بہانوں کے تحت اسلامی جمہوریہ ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے ذریعے کشیدگی اور بدامنی پیدا کرنے کی غرض سے گذشتہ کل ایران کے بعض میڈیا اداروں اور ان کے منتظمین کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔
امریکی وزارت خزانہ سے منسلک غیر ملکی اثاثہ جات کی مانیٹرنگ کے دفتر (OFAC) کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کی "فارس" نیوز ایجنسی، "تسنیم" نیوز اور "پریس ٹی وی" چینل کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔