مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے مغرب کی جانب سے ایران کے خلاف بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں شائع ہونے والے مشترکہ بیان کے جواب میں کہا: مذکورہ بیان برطانیہ، جرمنی، فرانس اور امریکہ کی جانب سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ ایران کے تعاون کی حیثیت پر تنقید کرتے ہوئے ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب ایران اور آئی اے ای اے نے اس سال کے آغاز سے اب تک بات چیت کے ساتھ اپنے تعاون کو فروغ دینے میں اہم پیش رفت کی ہے۔
ایجنسی کے مارچ 2022ء کے مشترکہ بیان کے مطابق ایران اور ایجنسی کے درمیان کئی تکنیکی مسائل حل ہو گئے ہیں اور دوطرفہ مذاکرات کو آگے بڑھاتے ہوئے دیگر تکنیکی مسائل کے حل پر بات چیت جاری ہے۔
ناصر کنعانی یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران سکیورٹی معاہدے کے فریم ورک کے اندر ایجنسی کے ساتھ تعاون کے اصول پر کاربند ہے، مزید کہا: 2022ء کا مشترکہ اعلامیہ باقی ماندہ سکیورٹی مسائل کے حل میں تیزی لانے کا قانونی فریم ورک ہے۔ لہذا امریکہ اور یورپی ٹرائیکا کے سیاسی اہداف کی حامل بیان بازی ہیں روکنا ہوگا۔کیونکہ یہ ایران اور ایجنسی کے درمیان تعاون کو بہتر بنانے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا: افسوس کی بات ہے کہ برطانیہ، جرمنی، فرانس اور امریکہ جو کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف مخصوص مقاصد اور موقف رکھتے ہیں، نے ایران اور ایجنسی کے تکنیکی تعاون کو اپنے سیاسی اہداف کے لئے استعمال کیا ہے۔ اور وہ ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز میں ایران کے خلاف سیاسی مہم چلا کر ایجنسی اور سیکورٹی سسٹم ایجنسی کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے مخلصانہ تعاون کے حقائق کو مسخ کرنے کے درپے ہیں۔
کنعانی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا: یقیناً ان کا یہ عمل کوئی نیا نہیں ہے اور نہ ہی کوئی تعجب کی بات ہے، انہوں نے بورڈ آف گورنرز کے گذشتہ اجلاس میں بھی اسلامی جمہوریہ ایران پر بے الزامات کی صورت میں ایسا ہی مظاہرہ کیا تھا۔
کنعانی نے مزید کہا کہ آج مغرب مخالف ممالک کے ایک گروپ نے مغرب کے غیر تعمیری روئے کے خلاف مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون کی حمایت کرنے کے ساتھ اس میں ہونے والی پیش رفت کی تعریف کی۔ ہم ان ممالک کی حمایت اور اصولی موقف کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے زور دے کر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پہلی فرصت میں مذکورہ تینوں یورپی ممالک کے سیاسی اقدام کا مناسب جواب دے گا اور اس ردعمل سے ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کو آگاہ کیا جائے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایٹمی توانائی ایجنسی کی کونسل میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف سیاسی دباؤ کی مذکورہ پالیسی سے ایجنسی کے نورڈ گورنرز پر الٹا اثر پڑے گا۔