مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے عراق میں امریکی حکومت کی طرف سے قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دونوں شہیدوں کے قاتلوں کا قانونی تعاقب ان اہم اہجنڈوں میں سے ایک ہے جس پر جوڈیشل کونسل اور عراقی حکومت عمل کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عراقی حکومت نے تمام ضروری معلومات فراہم کرنے کے لیے سیکورٹی انسپکٹرز کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے اور اس میدان میں قانونی فورمز میں دستاویزات پیش کرنے کے لیے متعدد بار خط و کتابت اور دورے کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہید کمانڈروں کو نشانہ بنانے کے معاملے میں عراق کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہوئی ہے اور حکومت اس مسئلے کو مضبوط ارادے کے ساتھ آگے بڑھا رہی ہے۔
السودانی نے کہا کہ وہ اس معاملے پر ایران اور عراق کی مشترکہ قانونی کمیٹی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
3 جنوری 2020 کو امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل سلیمانی اور ان کے عراقی ساتھی المہندس (عراق کی حشد الشعبی کے نائب کمانڈر) شہید ہو گئے۔
بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب اس حملے کی اجازت اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دی تھی۔
دونوں نامور کمانڈروں کو دہشت گردی کے خلاف پورے خطے میں خاص طور پر عراق اور شام میں داعش کے خلاف لڑنے اور اسے ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرنے پر عوامی شہرت اور بے پناہ مقبولیت حاصل تھی۔