مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ سید احمد خاتمی نے کہا ہے کہ شیراز میں امامزادہ شاہچراغ کے مزار پر ہونے والی بزدلانہ دہشت گردی کے تین پہلو ہیں؛
پہلا پہلو دو معزز شخصیات کی شہادت ہے۔ شہادت خوش قسمت لوگوں کو ہی نصیب ہوتی ہے جو اس حالت میں اللہ سے ملاقات کرتے ہیں۔
دوسرا پہلو اس جنایت میں ملوث افراد سے متعلق ہے۔ داعش نے اس بزدلانہ کاروائی کی ذمہ داری قبول کرلی۔ داعش امریکہ کی خودساختہ دہشت گرد تنظیم ہے چنانچہ امریکی حکام خود اعتراف کرچکے ہیں۔ جب سابق خاتون وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن سے انٹرویو کے دوران پوچھا گیا کہ داعش کو بنانے میں امریکہ کا ہاتھ ہے تو وہ کوئی جواب نہیں دے سکی۔ جب داعش کے دہشت گرد زخمی ہوتے تھے تو علاج کے لئے تل ابیب اور حیفا لے جاتے تھے جہاں صہیونی وزیراعظم نتن یاہو ان کی عیادت کے لئے آتے تھے۔
آیت اللہ خاتمی نے شیراز حادثے کے تیسرے پہلو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ حکام دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے لئے سنجیدہ ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ان شہداء کا خون رائیگان نہیں جائے گا۔ جنایتوں میں ملوث عناصر سے شہداء کے پاک خون کا جلد انتقام لیا جائے گا۔