مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ایک پریس کانفرنس میں یوم صحافت کی مناسبت سے مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ کل 8 اگست کو افغانستان کے شہر مزار شریف میں اسلامی جمہوریہ ایران کے 8 ایرانی سفارتکاروں اور میڈیا کے نامہ نگاروں کی شہادت کا دن ہے۔
انہوں نے کہا کہ یوم صحافت در اصل صحافیوں کے کردار کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ صحافی معاشرے کی بیدار آنکھیں ہیں اور انہیں اپنے قلم سے شفافیت، آگاہی، درستگی کو برقرار رکھتے ہوئے رائے عامہ تک درست اور یقینی معلومات پہنچانا چاہیے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ آج کے اس انفارمیشن کے دور میں صاحبان قلم کے مشن میں اضافہ ہوا ہے اور معاشرے میں ان کا کردار بہت زیادہ نمایاں ہو گیا ہے اور میری خواہش ہے کہ آپ تمام صحافی حضرات ہمیشہ خوش رہیں۔
کنعانی نے وزیر خارجہ کے جاپان کے دورے اور جاپانی بینکوں میں ایران کے منجمد رقوم کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ وزیر خارجہ کل رات کو جاپان پہنچے اور اس ملک کے حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس جاپان کے ساتھ بات چیت کے لیے مختلف موضوعات ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات اور مختلف تناظر ہیں۔
کنعانی نے کہا کہ ایشیا کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کے حکومتی نقطہ نظر کے فریم ورک میں جاپان کی ترجیح ہے۔ ہمارے ایک دوسرے کے ساتھ دوطرفہ مسائل ہیں اور مختلف سطحوں پر دونوں طرف سے ان پر خصوصی توجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو طرفہ مذاکرات میں ایرانی قوم کے بنیادی مطالبات زیر بحث آئے ہیں۔ گذشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر جاپان کے صدر اور وزیراعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات میں مطالبات کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ ہم جاپانی حکام کے ساتھ وزیر خارجہ کے موجودہ دورے کے دوران اس مسئلے کے ادراک اور عملی نفاذ کے لیے بات چیت کریں گے۔
کنعانی نے روس کے نائب وزیر خارجہ کی ایران میں موجودگی کے حوالے سے کہا کہ مختلف سطحوں پر سفارتی تبادلے جاری ہیں۔ منگل کو ہم وزارت خارجہ کے سیاسی مطالعہ کے مرکز میں ایک اہم اجلاس کا مشاہدہ کریں گے۔ جب کہ اس سال جون میں، ہمارے ملک کے وزیر خارجہ نے بریکس اجلاس میں شرکت کی، اور اس سفر کے دوران، وزیر نے اعلان کیا کہ ہم جلد ہی ایران میں ایک کانفرنس منعقد کریں گے؛ لہذا اسی بنیاد پر کل وزارت خارجہ کے مطالعاتی مرکز میں "ایران اور بریکس" کے عنوان سے ایک کانفرنس منعقد کی جائے گی۔ روس کے نائب وزیر خارجہ اسی فریم ورک میں تہران میں موجود ہیں اور اس کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
قیدیوں کے تبادلے میں عمان کا کردار
باقری کے دورہ مسقط کے بارے میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ یہ دورہ دو طرفہ مذاکرات اور بین الاقوامی علاقائی مسائل کے مقصد سے کیا گیا ہے۔ ہم سیاسی، اقتصادی اور قونصلر شعبوں میں عمان کے کردار سے متعلق اہم امور کی پیروی کر رہے ہیں اور مشاورت اور بات چیت کی اہمیت کی وجہ سے ان مسائل کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔ عمانی حکام بھی ان شعبوں میں اچھا کردار ادا کر رہے ہیں، باقری کا دورہ بھی اہم علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے حوالے سے سفارتی حرکیات کے فریم ورک میں کیا گیا اور یہ مذاکرات جاری رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس قیدیوں کے تبادلے کا مسئلہ بھی انسانی مسئلہ ہے۔ یہ مسئلہ مختلف فریقوں کے ساتھ زیر بحث موجودہ مسائل میں سے ایک ہے جس میں عمانی حکومت اپنا کردار ادا کرتی ہے۔
خلیج فارس میں امریکی فوجی دستوں کی موجودگی پر ردعمل
خلیج فارس میں امریکی فوجی دستوں کی موجودگی کے بارے میں کنعانی نے کہا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو میڈیا میں اٹھایا گیا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ خلیج فارس اور بحیرہ عمان میں آبی گزرگاہوں اور محفوظ جہاز رانی کی فراہمی ایران کے ترجیحی اقدامات میں سے ایک ہے۔ اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو خلیج فارس اور بحیرہ عمان کے ساحلی ممالک کے مشترکہ تعاون کے فریم ورک میں ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خطے کے ممالک بغیر کسی بیرونی مداخلت کے کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہم نے کئی بار اس بات پر زور دیا کہ سلامتی کے نام پر غیر علاقائی ممالک کی مداخلت ایک جھوٹا بہانہ ہے۔ خطے میں امریکی حکومت کے فوجیوں کی موجودگی کبھی بھی سلامتی کا عنصر نہیں رہی۔ اس سلسلے میں ایران کا موقف بالکل واضح ہے اور ہمارا پختہ یقین ہے کہ خلیج فارس کے ممالک اپنی سکیورٹی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور خطے میں بیرونی قوتوں کی موجودگی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے آرش آئل فیلڈ کے بارے میں کہا کہ ہم اس مسئلے کو قانونی اور تکنیکی مسئلہ سمجھتے ہیں اور اسے خصوصی، تکنیکی اور قانونی فریم ورک میں آگے بڑھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ایران اس مسئلے کو تکنیکی اور خصوصی فریم ورک میں پرامن طریقے سے کویت کے ساتھ علاقائی فریم ورک میں آگے بڑھانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
کنعانی نے یوکرین میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے امکان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں امکانات کے بارے میں بات نہیں کر سکتا۔ ایران کے لیے جو چیز اہم ہے وہ یہ ہے کہ یوکرین کا مسئلہ چیلنجنگ مسئلہ نہیں بننا چاہیے۔ اسی نقطہ نظر سے ایران نے بحران کے آغاز سے ہی اس بحران کے خاتمے کے لیے سیاسی حل پر زور دیا ہے اور اعلیٰ ترین سطحوں پر اس بحران کے خاتمے کے لیے نیک نیتی سے اپنی کوششیں بروئے کار لائی ہیں۔ وہ ممالک جو بے خوف ہو کر جنگ کے ایک فریق کو مسلح کرتے ہیں اور اس جنگ کو اپنے مختلف ہتھیاروں کو آزمانے کا موقع سمجھتے ہیں انہیں اس مسئلے کی اہمیت پر توجہ دینی چاہیے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے بارے میں کہا کہ یہ دورہ ان کے پاکستانی ہم منصب کی دعوت پر تھا اور یہ صحیح وقت پر کیا گیا۔ ہمارے صدر اور وزیر اعظم پاکستان کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں میں اچھے معاہدے ہوئے اور یہ دورہ معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کا موقع تھا۔ وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے دوران بہت اچھے اور امید افزا نتائج سامنے آئے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ اس دورے کو کامیاب ترین قرار دیتے ہیں۔
ڈنمارک کے سفیر کی وزارت خاجہ طلبی
کنعانی نے ڈنمارک میں قرآن کی بے حرمتی کے بارے میں مزید کہا کہ آج صبح تہران میں ڈینش سفیر کو مغربی یورپ کے ڈائریکٹر جنرل نے وزارت خارجہ میں طلب کرکے اس ملک میں قرآن کی بار بار بے حرمتی پر احتجاج کیا۔ ڈنمارک کے سفیر نے مغربی یورپ کے ڈائریکٹر جنرل کو اس عمل کو روکنے کے لیے اپنے ملک کی کوششوں کے بارے میں بتایا۔ ہمارے لیے معیار وہی ہے جو ہم عمل کے میدان میں مشاہدہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ توہین اس ملک کی پولیس کی اجازت اور حمایت سے کی جاتی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈنمارک اور سویڈن کی حکومتوں کی ذمہ داری کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ چونکہ ہم نے سویڈن میں ان واقعات کا مشاہدہ کیا۔ ہم نے مختلف سطحوں پر اقدامات کیے ہیں۔ سویڈن اور ڈنمارک میں ہمارے سفارت خانوں نے بھی اہم اقدامات کئے۔ ہمارے وزیر خارجہ نے اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ کے ساتھ پہلی گفتگو میں ایک میٹنگ کرنا چاہی۔
انہوں نے کہا کہ عمومی طور پر ایران اس میدان میں اگر ڈیٹرنس کی طرف جائے تو پیچھے نہیں ہٹے گا۔ قرآن پاک اور تمام مقدس کتابوں کے خلاف کام کرنا دنیا کے تمام مسلمانوں کی توہین ہے۔