مہر خبررساں ایجنسی نے المنار کے حوالے سے کہا ہے کہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے 13 محرم الحرام کی ریلی کے موقع پر النبطیہ میں تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کربلا کا سب سے بڑا درس یہ ہے کہ دین اور دینی مقدسات کی راہ میں آخری سانس تک استقامت کا مظاہرہ کریں اور کسی بھی چیز سے خوف محسوس نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ سویڈن کی پولیس کی حمایت میں ملعون مومیکا نے قرآن مجید کے صفحات کو آگ لگادی جس سے پوری دنیا کے دو ارب مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا۔
انہوں نے سویڈن اور ڈنمارک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک منافقت کا شکار ہیں۔ اسلامی تعاون تنظیم میں شامل بعض ممالک نے بھی اس حوالے سے کوتاہی کی ہے۔ ہم اچھے اور موثر موقف کی توقع کررہے تھے لیکن گذشتہ روز کے اجلاس میں صرف مذمتی بیان پر اکتفا کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی عرب ملک کے بادشاہ یا امیر کی اس طرح توہین کی جاتی تو پوری دنیا میں شور ہوجاتا لیکن قرآن کریم کی شان میں کئی مرتبہ گستاخی کے باوجود ان کو احساس تک نہیں ہوا۔
سید حسن نصراللہ نے جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب مزید مہلت کی گنجائش نہیں ہے لہذا اٹھیں اور قرآن کریم کی فریاد پر پہنچیں اور گستاخ عناصر کو کیفر کردار تک پہنچادیں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر رونما ہونے والے واقعات سے بخوبی اندازہ ہورہا ہے کہ عرب ممالک اور اقوام متحدہ کا موقف غلط اور ہمارا موقف درست تھا۔ مقاومت کے سوا کسی کو لبنان سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ لبنانی عوام نے جب بھی حکومت سے امید باندھی، شکست سے دوچار ہوئے جبکہ اپنے پاوں پر کھڑا ہونے کی جب بھی کوشش کی، کامیابی نے ان کے قدم چومے۔ آج ہم اپنے دفاع کے لئے کسی اور پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔
حسن نصر اللہ نے فلسطینیوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ دوسروں پر اعتماد کرنے کے بجائے اپنے عوام اور خطے کی مقاومت پر اعتماد کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر قرآن سوزی کے معاملے میں اسی طرح سستی اور کاہلی کا مظاہرہ کریں تو مسجد اقصی پر قبضے کی صورت میں بھی بیان بازی سے زیادہ کچھ نہیں کرسکیں گے۔ آج مقاومتی تنظیمیں ہی مسجد اقصی کا دفاع کررہی ہیں۔
حسن نصراللہ نے عین الحلوہ کے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریقوں سے اپیل کی کہ صلح کے لئے کوشش کرنے والوں کے ساتھ تعاون کریں۔