مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں مصر، ترکی اور پاکستانی سفارتخانوں کے سامنے قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات کی تکرار کے بعد ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن نے بدھ کی شام ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔
انہوں نے حرمتی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈنمارک قرآن پاک کی توہین کے کسی بھی عمل کی شدید مذمت کرتا ہے۔ اگرچہ آزادی اظہار، مذہب اور پرامن مظاہرے ڈنمارک کے آئین کا بنیادی ستون ہیں، لیکن کچھ لوگ اس کا غلط استعمال کرتے ہیں جو کہ ناقابل قبول ہیں۔
اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے ڈنمارک کے اقدام اور اس اقدام کی مذمت میں ڈنمارک کی حکومت کے موقف کی تعریف کرتے ہوئے قرآن کی توہین کرنے والوں کو سزا دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مذہبی اقدار پر حملہ کیا جائے۔ لہٰذا دور جاہلیت کی یاد تازہ کرنے والے ایسے مضحکہ خیز اور توہین آمیز اقدامات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ قرآن کریم کی بے حرمتی کے مکروہ واقعہ کے بعد سامنے آنے والے ردعمل کے پیش نظر ڈنمارک کی حکومت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے مجرموں کو کڑی سے کڑی سزا دینے کے لیے موثر اقدامات کرے۔