مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے بین الاقوامی نیلسن منڈیلا ڈے کے موقع پر اپنے ایک ٹویٹ میں جنوبی افریقہ کے عظیم لیڈر نیلسن منڈیلا کو "رنگ پرستی کے خلاف جنگ کے عظیم ہیرو" کے ساتھ ساتھ " ایران کے اسلامی انقلاب کے دوست کے طور پر یاد کیا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کے مذکورہ ٹویٹ میں مزید کہا گیا کہ "دنیا کو آج جہاں بھر میں خاص طور پر فلسطین میں نسل پرستی کے خلاف لڑنے اور اسے ختم کرنے کے لئے نیلسن منڈیلا کے روشن افکار کی ضرورت ہے۔
یاد رہے جنوبی افریقہ 1948 سے 1994 کے درمیان 46 سال تک ایک سفید فام حکومت کے تحت رہا جس کے خلاف منڈیلا نے شدید مزاحمت کی۔
27 اپریل 1994 کو ملک میں سفید فام استبدادی دور ختم ہوا اور جنوبی افریقیوں کو آخرکار منڈیلا کی قیادت میں برسوں کی بہادرانہ جدوجہد کے بعد پہلے آزاد اور جمہوری انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت حاصل ہوگئی۔
جب کہ غاصب اسرائیلی حکومت 1948 کے بعد سے فلسطینیوں کے خلاف اسی نسل پرستانہ طرز حکومت پر عمل پیرا ہے جو کہ اس سے کہیں زیادہ وحشیانہ اور کئی گنا زیادہ مہلک ہے، جب اس نے مغربی حمایت یافتہ جنگ کے بعد پورے فلسطین میں اپنے وجود کا دعویٰ کیا تھا، جس کے دوران دسیوں ہزار فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کر دیا گیا تھا اور نتیجتاً ہزاروں گھر اور دسیوں دیہات اجڑنے کے ساتھ ہزاروں بے گناہ مارے گئے۔
اس اپارتھائیڈ حکومت نے 1967 میں ایسی ہی ایک اور جنگ کا آغاز کیا، جس میں مغربی کنارے کی فلسطینی سرزمین جو کہ مشرقی قدس کو بھی شامل ہے، پر قبضہ کیا گیا جسے فلسطینی اپنی مستقبل کی ریاست کے دارالحکومت کے طور پر چاہتے ہیں۔ جب سے اسرائیلی نسل پرست حکام نے ایک ایسا عدالتی نظام تشکیل دیا ہے جو انہیں فلسطینیوں کی زمین اور املاک کو چوری کرنے اور غیر قانونی آباد کاروں کے لیے راستہ بنانے کے لیے انہیں بے دخل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
اسرائیلی فوجی بلڈوزر تقریباً روزانہ کی بنیاد پر مقبوضہ علاقے میں گھومتے ہیں، فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے زبردستی بے دخل کرتے ہیں، ان کے سامان کو ان کی آنکھوں کے سامنے تباہ کر رہے ہیں، اور یہاں تک کہ اجڑ جانے والے لوگوں کو ان کے املاک کی مسماری کی ادائیگی پر مجبور کر رہے ہیں۔