مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جہوری ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایران کے خلاف پابندیوں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے۔ امریکی اقدامات غیر قانونی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ناصر کنعانی نے کہا کہ یورپی ممالک وعدوں کے باوجود امریکی دباو کا سامنا نہیں کرسکے ہیں اس بنا پر یورپی ممالک بھی امریکہ کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یورپی حکومتوں کو چاہئے کہ زبانی دعووں کے بجائے عملی اقدامات کے ذریعے اپنے وعدے پر عمل کریں۔
ناصر کنعانی نے صدر رئیسی دورہ افریقہ کے حوالے سے کہا کہ ان کا دورہ اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے۔ گذشتہ چند سالوں میں افریقہ میں اقتصادی ترقی ہوئی ہے۔ ایران اور افریقی ممالک کو تجارتی اور اقتصادی شعبوں میں تعلقات بڑھانے کی ضرورت ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ایرانی وزیرخارجہ کے دورہ آذربائجان سے دونوں ممالک کے تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہوئے ہیں۔ میزبان ملک کے صدر نے اس حوالے سے حوصلہ افزا بیان دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران میں آذربائجان کے سفارت خانے کو کوئی خطرہ نہیں لہذا مستقبل قریب میں سفارت خانہ دوبارہ کھلنے کے امکانات ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے صہیونی حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
انہوں نے صدر رئیسی کے دورہ سعودی عرب کے بارے میں کہا کہ صدر کو سعودی حکام کا دعوت نامہ موصول ہوا ہے لیکن دورے کا وقت ابھی معین نہیں کیا گیا ہے۔
ناصر کنعانی نے صدر رئیسی کی حکومت کی اقتصادی اور تجارتی سفارتکاری کے بارے میں کہا کہ حکومت کی یہ پالیسی کامیاب رہی ہے۔ متعدد ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات میں بہتری آرہی ہے۔ شنگھائی تعاون کونسل میں ایران کو مستقل نمائندگی ملنا بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے منافقین کے خلاف البانوی حکومت کی کاروائی کے بارے میں کہا کہ ایران نے ابتدا سے ہی البانوی حکومت کو منافقین کے بارے میں اپنے خدشات سے آگاہ کیا ہے۔ خوش قسمتی اب البانوی حکومت حقیقت کو جان چکی ہے۔ انہوں نے یورپی ممالک کے رویے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منافقین کا اصل چہرہ سامنے آنے کے باوجود بعض یورپی ممالک دہشت گردوں کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔
ناصر کنعانی نے کہا کہ انسانی حقوق جیسے اہم موضوع کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا افسوسناک ہے۔ مغربی ممالک اقوام متحدہ کو اپنے آلہ کار کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ جن ممالک نے ایران میں فسادات کے دوران انسانی حقوق کے دفاع کے نام پر ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کی تھی، کچھ عرصے بعد ان ممالک کے اندر احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے۔ ان حکومتوں نے مظاہرین کے خلاف انسانیت سوز سلوک کرکے اپنا حقیقی چہرہ دنیا کو دکھادیا۔ یہ ان ممالک کی دوغلی پالیسی کا واضح ثبوت ہے۔
ترجمان نے کہا کہ عرب ممالک میں لیبیا کو منفرد خصوصیت حاصل ہے۔ ملک کے حالات بگھڑنے کے بعد ایران کا سفارتی عملہ واپس آیا تھا۔ حال ہی میں لیبیا نے ایران میں اپنا سفیر متعین کردیا ہے جنہوں نے تہران میں سفارتی اسناد صدر رئیسی کو پیش کی ہیں۔ ایرانی عملہ بھی لیبیا میں سفارت خانے میں حاضری دے چکے ہیں۔ اس طرح دونوں ملکوں کے تعلقات دوبارہ معمول پر آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ شرارت آمیز اقدامات کے ذریعے دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا ہے۔ امریکی قوانین کو بنیاد بناکر دوسرے ممالک پر پابندی عائد کرنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے کبھی دوسرے ملکوں کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات قائم نہیں کیا ہے۔ امریکہ کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی فہرست بہت طویل ہے۔ جب تک امریکہ برابری کی سطح پر آکر مذاکرات کے لئے تیار نہ ہوجائے، ایران کے ساتھ تعلقات میں بہتری ممکن نہیں ہے۔