’’دس کلومیٹر غدیری دسترخوان‘‘ کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ عوام کے تعاون سے ہونے والے اس پروگرام میں ایرانی شیعہ اور سنی برادران کے علاوہ ہمسایہ ممالک عراق اور پاکستان کے مومنین بھی حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق عید قربان سے عید غدیر تک عشرہ ولایت و امامت جاری ہے۔ اس موقع پر تہران میں عوام کی میزبانی میں منعقد ہونی والی تقریب دس کلومیٹر غدیری دسترخوان کے سیکریٹری جنرل ساسان زارع نے میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دی۔

پریس کانفرنس کے دوران سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ثواب اور معنوی فیوضات کے علاوہ اس پروگرام کے کچھ دیگر اہداف بھی ہیں۔ آج دشمن ایرانی عوام کے اندر مایوسی پھیلانے کی سازش کررہے ہیں۔ اس پروگرام کے توسط سے عوام اہل بیت اطہار علیہم السلام سے اپنی دلی لگاو اور محبت کا اظہار کریں گے جس سے عوام کے دلوں میں امید اور اتحاد کا شمع روشن ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی محبت ہم سب کے دلوں میں زندہ ہے۔ اسی محبت کے محور پر ہم سب جمع ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پورے ایران میں 24 صوبائی مراکز اور 70 چھوٹے بڑے شہروں میں پروگرام ہورہے ہیں۔

ساسان زارع نے کہا کہ دس کلومیٹر غدیری دسترخوان دوسرے پروگراموں سے مختلف ہے کیونکہ یہ پروگرام مکمل طور پر عوامی ہے اور حکومت اور حکومتی اداروں کا اس سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پروگرام کے مرکزی مقام تہران کے امام حسین اسکوائر سے آزادی اسکوائر تک 1300 کیمپ لگانا قرار پایا تھا تاہم گذشتہ رات تک تقریبا 2300 کیمپوں کی رجسٹریشن ہوچکی ہے۔ 

اب تک کے سروے کے مطابق تہران کے 11 فیصد شہریوں نے پروگرام میں شرکت کا عزم ظاہر کیا ہے جبکہ 21 فیصد نے امکان کی صورت میں شرکت کا یقین دلایا ہے۔ عوام کے جوش و خروش کو دیکھتے ہوئے احتمال دیا جارہا ہے کہ تقریبا 30 لاکھ افراد غدیر مارچ میں شرکت کریں گے۔

ساسان زارع نے کہا کہ چونکہ اس دسترخوان کے مہمان اور میزبان دونوں عوام ہیں لہذا اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد نے پروگرام کے ذمہ داران سے رابطہ کرکے میزبانی کے لئے نام لکھوایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کی طرف سے پیش کردہ انقلاب اسلامی کے گام دوم میں ملکی کاموں میں عوام کی زیادہ سے زیادہ شرکت پر تاکید کی گئی ہے لہذا اس پروگرام کو بھی عوامی شکل دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی روایت مبارکہ کی روشنی یہ فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ آپ نے غدیر کے دن مومنین کو کھانا کھلانے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ غدیر کے دن ایک مومن کو کھانا کھلانا دس لاکھ انبیاء، صدیقین اور شہداء کو خانہ خدا میں کھانا کھلانے کے برابر ہے۔ اس فضیلت میں کوئی بھی دن غدیر کی برابری نہیں کرسکتا ہے۔ عوام میں بھی غدیر کے دن کھانا کھلانے کا زیادہ شوق اور جذبہ پایا جاتا ہے اسی لئے ’’دس لاکھ لقمے‘‘ کے نام سے یہ پروگرام رکھاگیا ہے۔

انہوں نے یونیورسٹیوں کی جانب سے بھی اس پروگرام میں شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ نصیر یونیورسٹی کی طرف سے بھی اس پروگرام میں فعالیت کی جائے گی۔ جو لوگ ایک شخص کو بھی ایک لقمہ کھلانا چاہتے ہیں، ہمارے متعلقہ سسٹم کے ذریعے اپنی شرکت کو یقینی بناسکتے ہیں۔ یونیورسٹیوں کی طلباء تنظیموں کے اراکین اس حوالے سے عید غدیر کی رات سے اگلی صبح تک تہران کے مختلف علاقوں کا دورہ کرکے شرکت کے خواہاں افراد سے چندہ اور کھانا جمع کرکے ریلی کے راستے میں موجود کیمپوں میں پہنچائیں گے۔

ساسان زارع نے پروگرام کے بارے میں مزید کہا کہ گذشتہ سال کی طرف امسال بھی کم آمدنی والے طبقات اور اقتصادی مشکلات کا شکار علاقوں میں بسنے والے محرومین کے بچوں میں کھیل کود کے اسباب تقسیم کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ریلی کے راستے میں چار خصوصی اسٹیج لگائے جائیں گے جو امام حسین اسکوائر، فردوسی اسکوائر، انقلاب اسکوائر اور بہبودی چورنگی پر نصب ہوں گے۔ ان اسٹیجوں سے مختلف ثقافتی اور تفریحی شوز پیش کئے جائیں گے۔ مارچ کے راستے میں مجموعی طور پر 400 سے زائد ثقافتی مراکز اور مہمانوں کے آرام گاہیں بھی ہوں گی۔ بچوں کو تھکاوٹ سے دور رکھنے کے لئے خصوصی تفریح گاہیں بنائی جائیں گی جہاں 4 ہزار سے زائد افراد تربیتی امور میں اپنی خدمات پیش کریں گے۔

ساسان زارع نے عوام کی آسانی کے لئے ذرائع نقل و حمل کے بارے میں کہا کہ 6 فروری کی طرح غدیر کے دن بھی ٹریفک کی روانی بحال رکھنے کے لئے انتظامات کئے جائیں گے۔ چالیس لاکھ سے زائد افراد کو مارچ کے مقام کی طرف لے جانے کے لئے مفت میٹروبس سروس فراہم کی جائے گی جبکہ دوپہر کے بعد میٹروٹرین کو بھی مفت سروس فراہم کرنے کے لئے آمادہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مغرب کے وقت نماز باجماعت کا باشکوہ اجتماع ہوگا اور امام حسین اسکوائر بھی خصوصی انتظامات کئے جائیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ بیرونی ممالک سے بھی مومنین اس پروگرام میں شرکت کے خواہاں ہیں اور اب تک عراق اور پاکستان سے مومنین نے کیمپ لگانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے جبکہ اہل سنت برادران بھی اس نیک کام میں شرکت کے متمنی ہیں۔

لیبلز