مہر خبررساں ایجنسی نے فرانسیسی چینل نیوز این کے حوالے سے خبر دی ہے کہ فرانسیسی پولیس کے ہاتھوں ایک نوجوان کے قتل کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ ملک بھر میں پھیل گیا ہے۔ وزیر قانون ایرک مورتی نے والدین کو دھمکی آمیز لہجے میں انتباہ کیا ہے کہ اپنے بچوں کو مظاہروں میں شرکت سے روکیں۔
گذشتہ روز مورتی نے مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے والوں کو فوری سزا دینے کا حکمنامہ جاری کرکے متعلقہ اداروں کے حوالے کیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ فرانسیسی جریدے لوپاریسین کے مطابق گرفتار شدگان میں سے اکثریت 18 سال سے کم عمر ہے جن پر قانونی پر کوئی کیس دائر نہیں کیا جاسکتا۔
وزیر قانون نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا تھا کہ والدین کو بچوں کا خیال رکھنا چاہئے۔ اگر بچوں کے بارے میں لاپروائی برتیں تو ان والدین کو جیل میں ڈالنے کے ساتھ 30 ہزار یورو جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو پالنا حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے۔ حکومت صرف مدد کرسکتی ہے لیکن والدین کی جگہ نہیں لے سکتی۔
حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر بچوں کی عدالت میں پیشی کے موقع پر والدین حاضر نہ ہوجائیں تو پولیس کے ذریعے ان کی حاضری یقینی بنائی جائے گی۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ اگر سوشل میڈیا کے ذریعے احتجاج اور مظاہروں کے بارے میں اطلاع رسانی اور دیگر مقاصد کے لیے استفادہ کیا جائے تو حکومت مذکورہ افراد کی آئی ڈی بند کردے گی۔ جوانوں کے ذریعے ہونے والے نقصانات کو ان کے والدین سے پورا کروایا جائے گا۔
مورتی نے کہا کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹس خصوصی طور پر اسنیپ چیٹ کو بند کیا جائے گا جوکہ فرانسیسی جوان طبقے میں زیادہ معروف ہے۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ سوشل میڈیا کو بند کرنے کا حکم جاری کیا جائے کیونکہ جب تک سوشل میڈیا فعال ہے احتجاج اور مظاہرے جاری رہیں گے۔ سیکورٹی حکام سوشل میڈیا پر بدامنی پھیلانے والوں کی شناخت کرنے میں مصروف ہیں تاکہ گرفتار کرکے متعلقہ اداروں کے حوالے کئے جائیں
یاد رہے کہ فرانسیسی صدر میکرون نے بھی والدین سے اپیل کی تھی کہ اپنے بچوں کو سنبھالیں۔ انہوں نے سنیپ چیٹ اور ٹک ٹاک سمیت سوشل میڈیا کے دیگر اداروں کو احتجاج کو ہوا دینے میں ملوث قرار دیا تھا۔
نوجوان نائل کے قتل کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں میں عوامی املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ گذشتہ رات مختلف شہروں میں پولیس نے ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق اب تک مظاہروں میں 200 پولیس اہلکار زخمی اور 700 سے زائد عمارتوں کو آگ لگادی گئی ہے جن میں بینک، شاپنگ مال اور ریسٹورنٹ شامل ہیں۔