مہر خبررساں ایجنسی نے روسیا الیوم کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صہیونی جاسوسی ادارے موساد کے سابق سربراہ تامیر پاردو نے سیکورٹی کانفرنس کے دوران خطے کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے ایران کے عرب ممالک کے ساتھ بہتر ہونے والے تعلقات پر تشویش کا اظہار کیا۔ موساد کے سابق سربراہ کے مطابق ایران کے مصر اور سعودی عرب جیسے خطے کے بڑے ممالک سے تعلقات بحال ہونے سے اسرائیل کی حیثیت کو خطرہ لاحق ہوگا۔ اس سے بھی بڑا خطرہ صہیونی حکومت کو ملک کے اندر جاری بحران ہے۔
پاردو نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے حالیہ ایام میں ایران سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ عرب اور امارات اور شام کے ساتھ بھی مذاکرات کی خبریں آرہی ہیں۔
انہوں نے صہیونی حکومت کو لاحق سب سے بڑے خطرے کے بارے میں کہا کہ اسرائیل کو داخلی کشیدگی اور اختلافات سے زیادہ خطرات ہیں۔ آخر میں ہونے والے انتخابات کے بعد ملک کے اندر ایک سوچ نے جنم لیا جس کے تحت اسرائیل کو صہیونی آرمانوں کے برخلاف لے جارہا ہے ۔ گذشتہ پانچ مہینوں کے دوران ہونے والے واقعات کو دیکھ بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اسرائیل کو بین الاقوامی سطح پر بڑی شکست کا سامنا ہے۔
موساد کے سابق سربراہ نے کہا کہ ملک مسلسل مطلق العنانیت کی جانب گامزن ہے۔ یہ رجحان عوام کی خواہش کے برعکس کسی ایک شخص کا سیاسی کھیل ہے۔
اس سے پہلے سابق صہیونی وزیراعظم لاییر لاپیڈ نے بھی نتن یاہو کی کابینہ کو ایران کے سعودی عرب اور مصر سے بڑھتے تعلقات کے حوالے سے ہوشیار رہنے کو کہا تھا۔ انہوں نے ایران کے ان ممالک کے ساتھ تعلقات کی بحالی کو صہیونی حکومت کے مفادات کے منافی قرار دیا تھا۔